ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبال اپنے آپ کو آپ ہی😎😎 گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں💕💕 شوخی تو دلبری کیا ہے
دنیا کی محفلوں سے ایکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن🤗🤗 کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان عقل لیکن کبھی کبھی اسے💕💕 تنہا بھی چھوڑ دے
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو تب ہے🙄🙄 کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
تو شاہیں ہے پرواز ہے😎😎 کام تیرا تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں🤗🤗 میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے تیری بربادیوں کے💕💕 مشورے ہیں آسمانوں میں
یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو تم سبھی😎😎 کچھ ہو بتاؤ مسلمان بھی ہو
ایک سرمستی و حیرت ہے سراپا تاریک🙄🙄 ایک سرمستی و حیرت ہے تمام آگاہی
یقیں محکم عمل پیہم محبت فاتح عالم جہاد زندگانی🤗🤗 میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
ہوئی نہ عام جہاں میں کبھی حکومت عشق سبب 💕💕یہ ہے کہ محبت زمانہ ساز نہیں
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستاں والو تمہاری داستاں😎😎 تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں
سلطانیٔ جمہور کا آتا ہے🙄🙄 زمانہ جو نقش کہن تم کو نظر آئے مٹا دو
میں نا خوش و بیزار ہوں مرمر کی سلوں سے🤗🤗 میرے لئے مٹی کا حرم اور بنا دو
میرید سادہ تو رو رو کے ہو گیا تائب خدا کرے💕💕 کہ ملے شیخ کو بھی یہ توفیق
پرانے ہیں یہ ستارے فلک بھی😎😎 فرسودہ جہاں وہ چاہیے مجھ کو کہ ہو ابھی نوخیز
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی 🤗🤗خدا کرے کہ جوانی تیری رہے بے داغ
آئین جواں مرداں حق گوئی و بےبایکی اللہ کے💕💕 شیروں کو آتی نہیں روباہی
تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا میں🙄🙄 ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں
زندگانی کی حقیقت کوہ کن کے دل سے پوچھ جوئے😎😎 شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں محو حیرت ہوں🙄🙄 کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ اندھیری شب میں ہے🤗🤗 چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی نہیں😎😎 ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں