ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا ہم نے💛💛 تو بات کی،اس نے کمال کر دیا
جس طرح خواب مرے ہو گئے😀😀 ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے❤️❤️ اس نے بات تو سچ ہے مگر بات رسوائی کی
اپنے کردار کو موسم سے بچائے😘😘 رکھنا لوٹ کر پھول میں واپس نہیں آتی خوشبو
تم نے تو تھک کر دشت میں خیمے لگالئے💛💛 تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا
یہ کب کہتی ہوں تم میرے گلے کا ہار ہو جائو وہیں سے😻😻 لوٹ جانا تم جہاں سے بے زار ہو جائو
میرے لفظوں کو ڈھونگ کہتے ہیں❤️❤️ لوگ خاک کے بندوں کی سوچ خاک ہی رہی
سوکھے ہوئے پتوں کو غرض کیا ہو بہار سے😻😻 اس کی عید کہاں جو بچھڑے ہو اپنے یار سے
وہ اپنی ایک ذات میں کل 😀😀کائنات تھا دنیا کے ہر فریب سے ملوا دیا مجھے
زندگی میں یہ ہنر بھی آزمانا چاہیے💛💛 جنگ کسی اپنے سے ہو تو ہار جانا چاہیے
اگرچہ تجھ سے اختلاف بھی نہ ہوا مگر❤️❤️ یہ دل تری جانب سے صاف بھی نہ ہوا
وہ تو خوشبو ہے ہوائوں میں بکھر جائیگی😀😀 مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
تلاش کر میری کمی کو اپنے دل میں😘😘 درد ہو تو سمجھ لینا رشتہ اب بھی باقی ہے
وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے😀😀 ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے💛💛 جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا کیا ❤️❤️خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا
اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر 😻😻بانوئے شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ ❤️❤️رکھا روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے😻😻 وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے😀😀 تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے💛💛 تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کافیصلہ بھی تھا ہم نے❤️❤️ تو ایک بات کی اس نے کمال کر دی
آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی😘😘 ہوگی تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ کیا💛💛 منصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا