خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی💕💕 کنارہ نہیں تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں تن کی 🙄🙄دولت چھاؤں ہے آتا ہے دھن جاتا ہے دھن
کبھی چھوڑی ہوئی منزل بھی یاد آتی ہے راہی کو کھٹک سی ہے😎😎 جو سینے میں غم منزل نہ بن جائے
مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں مگر گھڑیاں😐😐 جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں💕💕 کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
جب عشق سکھاتا ہے آداب خودآگاہی کھلتے😐😐 ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
یہ جنت مبارک رہے🙄🙄 زاہدوں کو کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
عروج آدم خایکی سے انجم سہمے جاتے😎😎 ہیں کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ہندی😐😐 ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے شاید 💕💕کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی نشیمن سیکڑوں میں نے😎😎 بنا کر پھونک ڈالے ہیں
نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز یہی ہے😐😐 رخت سفر میر کارواں کے لیے
باغ بہشت سے مجھے حکم سفر دیا تھا کیوں🙄🙄 کار جہاں دراز ہے اب میرا انتظار کر
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے نومیدی مجھے😐😐 بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے💕💕 ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں یہ عاشق کون سی🙄🙄 بستی کے یارب رہنے والے ہیں
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا یہاں مرنے😎😎 کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
عقل کو تنقید سے فرصت نہیں😐😐 عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے من اپنا پرانا پاپی ہے💕💕 برسوں میں نمازی بن نہ سکا
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں نظر آتی ہے😐😐 ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا 😎😎ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں یا تو🙄🙄 خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندوں💕💕 کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم 😎😎سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا