دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے💛💛 پر نہیں، طاقت ِپرواز مگر رکھتی ہے
کوئی قابل ہوتو ہم شانِ کئی دیتے ہیں ڈھونڈنے🤓🤓 والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
جنت کی زندگی ہے جس کی فضا میں💗💗 جینا میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
چمن زار محبت میں خموشی موت ہے😀😀 بلبل یہاں کی زندگی پابندئ رسم فغاں تک ہے
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے🧐🧐 میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
فطرت کو خرد کے🤓🤓 روبرو کر تسخیر مقام رنگ و بو کر
پاس تھا نایکامی صیاد کا اے ہم صفیر 💛💛ورنہ میں اور اڑ کے آتا ایک دانے کے لیے
رشی کے فاقوں سے🤓🤓 ٹوٹا نہ برہمن کا طلسم عصا نہ ہو تو کلیمیؑ ہے کار بے بنیاد
حکیم و عارف و صوفی تمام مست ظہور 💗💗کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری
کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے فقیہ😀😀 و صوفی و شاعر کی ناخوش اندیشی
عذاب دانش حاضر سے با خبر ہوں میں کہ میں🤓🤓 اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل
نگاہ عشق دل زندہ کی تلاش میں ہے🤓🤓 شکار مردہ سزاوار شاہباز نہیں
تو ہے محیط بیکراں میں ہوں ذرا سی آب جو یا مجھے 🧐🧐ہمکنار کر یا مجھے بے کنار کر
محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والا یہ وہ مے ہے 💛💛جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ ہے💗💗 دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
نہیں اس کھلی فضا میں کوئی گوشۂ فراغت یہ جہاں😀😀 عجب جہاں ہے نہ قفس نہ آشیانہ
ضمیر لالہ مۂ لعل سے ہوا لبریز اشارہ پاتے🧐🧐 ہی صوفی نے توڑ دی پرہیز
ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے💗💗 اے اقبال اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے
ہر شے مسافر ہر چیز😀😀 راہی کیا چاند تارے کیا مرغ و ماہی
موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیے😀😀 قطرہ جو تھے میرے عرق انفعال کے
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے💗💗 شمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر
وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں خدا مجھے😀😀 نفس جبرئیل دے تو کہوں
روز حساب جب میرا پیش ہو دفتر عمل آپ بھی شرمسار💛💛 ہو مجھ کو بھی شرمسار کر
گزر جا عقل سے آگے💗💗 کہ یہ نور چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے