جور کیا کیا جفائیں کیا کیا ہیں 💛💛عاشقی میں بلائیں کیا کیا ہیں
کاسۂ چشم لے کے جوں 🧡🧡نرگس ہم نے دیدار کی گدائی کی
عشق ہے عشق کرنے والوں💞💞 کو کیسا کیسا بہم کیا ہے عشق
دلی کے نہ تھے کوچے اوراق مصور تھے🧡🧡 جو شکل نظر آئی تصویر نظر آئی
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے💞💞 اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے💛💛 جاگے صبح ہوئی آرام کیا
غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا دل کے 💞💞جانے کا نہایت غم رہا
پڑھتے پھریں گے گلیوں میں ان ریختوں کو لوگ مدت🧡🧡 رہیں گی یاد یہ باتیں ہماریاں
ہستی اپنی حباب کی سی ہے💞💞 یہ نمائش سراب کی سی ہے
مجھ کو شاعر نہ کہو میر کہ صاحب میں نے درد و غم💛💛 کتنے کیے جمع تو دیوان کیا
یہ جو مہلت جسے کہے ہیں عمر💞💞 دیکھو تو انتظار سا ہے کچھ
اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چایک پھر ہم سے 💞💞اپنا حال دکھایا نہ جائے گا
دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے🧡🧡 یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے
دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے💞💞 پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کر
جائے ہے جی نجات کے💞💞 غم میں ایسی جنت گئی جہنم میں
میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی💛💛 ایک مدت تک وہ کاغذ نم رہا
زخم جھیلے داغ بھی کھائے💞💞 بہت دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت
جم گیا خوں کف قاتل پہ تیرا میر زبس ان نے🧡🧡 رو رو دیا کل ہاتھ کو دھوتے دھوتے
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ نایک مژگاں💛💛 تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
چشم ہو تو آئینہ خانہ ہے 💞💞دہر منہ نظر آتا ہے دیواروں کے بیچ
میر صاحب زمانہ نازک ہے💞💞 دونوں ہاتھوں سے تھامیے دستار
اب جو ایک حسرت جوانی ہے 💛💛عمر رفتہ کی یہ نشانی ہے
سخت کافر تھاجن نے پہلے🧡🧡 میر مذہب عشق اختیار کیا
میر ان نیم باز آنکھوں میں ساری💛💛 مستی شراب کی سی ہے