اپنے کردار پہ ڈال کہ پردہ اقبال ہر💞💞 شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے
قوم مذہب سے ہے، مذہب جو نہیں، تو تم بھی نہیں🤓🤓، جزب باہم جو نہیں،محفل انجم بھی نہیں،
عقل عیار ہے، سو بھینس بنا لیتی ہے عشق بے😎😎 چارہ نہ ملاہے نہ زاہد نہ حکیم
تیری رحمتوں پہ ہے منحصر، میرے عمل کی قبولیت نہ مجھے💞💞 سلیقہء التجا، نہ مجھے شعور نماز ہے
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے پر نہیں😐😐 طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
کہاں وفا ملتی ہے مٹی کے ان حسین انسانوں سے ” اقبال “ یہ لوگ بغیر مطلب کے 😎😎خدا کو بھی یاد نہیں کرتے
نہ جانے کتنے چراغوں کو مل گئی شہرت اِک آفتاب کے😐😐 بے وقت ڈوب جانے سے
مت کر بھروسہ ان پرندوں پے جب پر نکل آتے ہیں💞💞 تو یہ اپنا آشیانہ بھول جاتے ہیں
نہ پوچھ مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی نشیمن سیکڑوں 🤓🤓مینے بنا کر پھونک ڈالے ہے
ادھر ہم سے بھی بات لاکھ کرتے ہیں لگا بت کی ادھر گیروں سے😐😐 بھی کچھ بعد ہوتے جاتے ہیں
اندازے بيا گرجے بہت شوق نہی ہے شاید اتر جائے💞💞 تیرے دل میں میری بات
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانے-ے-عقل لیکن کبھی 😎😎کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
ہنسی آتی ہے مجھے حسرتِ انسان پر گناہ کرتا ہے🤓🤓 خود لعنت بھیجتا ہے شیطان کا
گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں 😐😐 تھا اب میرے راز داں اور بھی ہیں
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی💞💞 خدا کرے کی جوانی تیری رہ بے داغ
تونے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا میں ہی😐😐 تو ایک راجہ تھا سینہِ-ے-کائنات میں
اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ناحق کیلئے اُٹھے شمشیر بھی🤓🤓 فتنہ شمشیر ہی کیا نعرء تکبیر بھی فتنی
اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ناحق کیلئے اُٹھے شمشیر😎😎 بھی فتنہ شمشیر ہی کیا نعرء تکبیر بھی فتنی
اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ناحق کیلئے اُٹھے شمشیر 💞💞بھی فتنہ شمشیر ہی کیا نعرء تکبیر بھی فتنی
مُجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی مری سرشت میں ہے پاکی و دُرخشانی تُو اے مُسافر شب خود بن چراغ بن اپنا😎😎 کر اپنی رات کو داغ جگر سے نورانی
عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی یہ بتا کس سے مُحبت کی جزا مانگے گا سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی حشر🤓🤓 میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ نئے صُبح و شام پیدا کر خُدا اگر دل فطرت شناس دے 💞💞تجھ کو سکوت لالئہ و گُل سے کلام پیدا کر
نہیں ہے نا اُمید اقبال اپنی کشت ویراں سے🤓🤓 زرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اللہ سے کرے دُور تو تعلیم بھی فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ ناحق کیلئے اُٹھے شمشیر💞💞 بھی فتنہ شمشیر ہی کیا نعرء تکبیر بھی فتنی