دِل پاک نہیں تو پاک ہو سکتا نہیں انسان ورنہ ابلیس🤓🤓 کو بھی آتے تھے وضو كے فرائز بہت
دِل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے😎😎 پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
دُنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا😐😐 لطف انجمن کا جب دِل ہی بجھ گیا ہو
دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں ❤️❤️ پتھرکی مسجدوں میں خدا ڈھونڈتے ہیں لوگ
جن كے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے🤓🤓 ان کا ہر عیب بھی زمانے کو ہنر لگتا ہے
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا😎😎 کردے دہر میں اسمِ محمدؑ سے اُجالا کردے
انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں یہ❤️❤️ عاشق کونسی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی🤓🤓 ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں محو 😐😐حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی❤️❤️ فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے🤓🤓 شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
عقل کو تنقید سے فرصت 😎😎نہیں عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو❤️❤️ نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا❤️❤️ زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں جو🤓🤓 ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے😐😐 خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں😎😎 میں تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
تو شاہیں ہے پرواز ہے🤓🤓 کام تیرا ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو تب ہے😐😐 کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے😎😎 ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہیں ہے 🤓🤓بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
علم میں بھی سرور ہے😎😎 لیکن یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے🤓🤓 پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی خدا😐😐 کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ