گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ عجیب مانوس😻😻 اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
ترے وصال کی امید اشک بن کے بہہ گئ خوشی کا 😍😍چاند شام ہی سے جھلملا کے رہ گیا
تھوڑی دیر کو جی بہلا تھا پھر💛💛 تری یاد نے گھیر لیا تھا
تجھ بن گھر کتنا سونا تھا❤️❤️ دیواروں سے ڈر لگتا تھا
خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا😍😍 آنکھ کھلتے ہی چاند سا دیکھا
تو جب میرے گھر آیا تھا میں💛💛 اک سپنا دیکھ رہا تھا
اب ان سے اور تقاضائے بادہ کیا کرتا جو مل گیا ہے😻😻 میں اس سے زیادہ کیا کرتا
دکھ کی لہر نے چھیڑا ہوگا یاد نے💛💛 کنکر پھینکا ہوگا
پتھر کا وہ شہر بھی کیا تھا❤️❤️ شہر کے نیچے شہر بسا تھا
اپنی دھن میں رہتا ہوں💛💛 میں بھی تیرے جیسا ہوں
دل دھڑکنے کا سبب😍😍 یاد آیا وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
دھوپ اْدھر ڈھلتی تھی دل ڈوبتا جاتا تھا اِدھر آج تک یاد ہے 💛💛ـــــ وہ شامِ جدائ مجھ کو
ناصرؔ بہت سی خواہشیں دل میں ہیں بے قرار لیکن کہاں سے❤️❤️ لاؤں وہ بے فکر زندگی
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ 😻😻 اداسی بال کھولے سو رہی ہے
دائم آباد رہے گی دنیا 💛💛 ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
تیری مجبوریاں درست مگر ❤️❤️ تو نے وعدہ کیا تھا یاد تو کر
ذرا سی بات سہی تیرا یاد آ جانا 😍😍 ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی
اے دوست ہم نے ترک محبت کے باوجود💛💛 محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا 😻😻 جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے💛💛 اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد❤️❤️ آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
دل دھڑکنے کا سبب 😍😍یاد آیا وہ تری یاد تھی اب یاد آیا
ہم بھلا چپ رہنے والے تھے❤️❤️ کہیں ہاں مگر حالات ایسے ہو گئے
پھر اسکی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر بچھڑ کے 😻😻جس سے ہوئی شہر شہر رسوائی