بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے💕💕 تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
باپ کا عِلم نہ بیٹے کو اگر ازبر😀😀 ہو پھر پسر قابل ِمیراث پِدر کیونکر ہو
مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی میری سرشت میں ہے پاکی و درخشانی تو اے مُسافر شب خود چراغ بن اپنا 😎😎 کر اپنی رات کو داغ جگر سے نورانی
بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھِلتا 💕💕 روشن شررِ تیشہ سے ہے خانہء فرہاد
یَقیں محکم، عَمل پیہم، مُحبّت فَاتحِ عالم 🤗🤗 جہادِ زِندگانی میں ہیں، یہ مَردوں کی شَمشیریں
نشہ پلا کے گِراناتو سب کو آتا ہے😀😀 مزا تو جب ہے کہ گِرتوں کو تھام لے ساقی
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا🤗🤗 نِگاہِ مردِمومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبال ؔاپنے😎😎 آپ کو آپ ہی گویا مُسافر آپ ہی منزل ہوں میں
پرواز ہے دونوں کی اِسی ایک فضّا میں 💕💕 کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے😀😀 مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے
عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں🤗🤗 نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
الفاظ و معاني ميں تفاوت نہيں🤗🤗 ليکن ملا کي اذاں اور مجاہد کي اذاں اور
اُس قوم کو شمشیر کی حاجت نہی رہتی😎😎 ہو جس کے جوانوں کی خودی صورتِ فولاد
دِل میں خُدا کا ہونا لازم ہے اقبال 💕💕 سجدوں میں پڑے رہنے سے جنّت نہیں مِلتی
ہو دید کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر ہے😎😎 دیکھنا یہی کہ نہ دیکھا کرے کوئی
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے🤗🤗 ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
پھُول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جِگر😎😎 مردِناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر
کھول آنکھ ، زمیں دیکھ،فلک دیکھ، فِضا دیکھ مشرق سے😀😀 نِکلتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
علم کی جستجو جس رنگ میں بھی کی جائے🤗🤗، عبادت کی ایک شکل ہے۔
مسلمان کیلئے😀😀 جائے پناہ صرف قرآن ہے
تم سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو 😎😎 تم سبھی کچھ ہو بتاو کہ مسلمان بھی ہو؟
کام میری نظر میں 💕💕ایسے ہی مقدس ہے، جیسے عبادت
فقر کی پہلی منزل کسبِ حلال ہے۔😀😀 نور ایمان بھی کسبِ حلال ہی سے پیدا ہوتا ہے۔
زندگی کے جس چاک کو عقل نہیں سی سکتی، محبت اسے 💕💕اپنی تار اور سوئی کے بغیر سی لیتی ہے۔