ghalib poetry

ہوئی مدت کہ غالب مر گیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر ایک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا

ghalib poetry

ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے

ghalib poetry

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

ghalib poetry

پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے؟
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟

ghalib poetry

عمر بھر کا یقین تھا ہمیں
آپ بھی کیا خوب آدمی نکلے

ghalib poetry

رہئیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کوئی نہ ہو

ghalib poetry

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں، لیکن پھر بھی کم نکلے

ghalib poetry

قید حیات و بند غم، اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں

ghalib poetry

کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا

ghalib poetry

دہر میں نقش وفا وجہ تسلی نہ ہوا
ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا

ghalib poetry

غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

ghalib poetry

زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے

ghalib poetry

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں

ghalib poetry

بس کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

ghalib poetry

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دل فریب ہیں غم روزگار کے

ghalib poetry

رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے

ghalib poetry

پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل جگر تشنۂ فریاد آیا

ghalib poetry

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

ghalib poetry

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

ghalib poetry

بازیچۂ اطفال ہے دنیا میرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے

ghalib poetry

کوئی امید بر نہیں آتی، کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ہے، نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

ghalib poetry

عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالب
جو لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے

ghalib poetry

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے میرے ارماں، لیکن پھر بھی کم نکلے

ghalib poetry

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں

×

The image will start downloading in 5 seconds.

×