اسے صبح ازل انکار کی جرآت ہوئی کیونکر مجھے❤️❤️ معلوم کیا وہ رازداں تیرا ہے یا میرا
جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا💛💛 لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا یہاں مرنے😀😀 کی پابندی وہاں جینے کی پابندی
موتی سمجھ کر شانِ کریمی نے چن لیے❤️❤️ قطرے جو تھے میرے عرقِ انفعال کے
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے🤓🤓 پر نہیں ،طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے🤓🤓 ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے💛💛 کیا لوح و قلم تیرے ہیں
سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے اے😀😀 بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے
جس کا عمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے❤️❤️ حور و خیام سے گزر بادہ جام سے گزر
عشق بھی ہو حجاب میں، حسن بھی ہو حجاب میں🤓🤓 یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی خدا کرے💛💛 کہ جوانی تری رہے بے داغ
بھری بزم میں راز کی بات کہہ😀😀 دی بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
عروجِ آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں🤓🤓 کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے
تو شاہیں ہے پرواز ہے❤️❤️ کام تیرا ترے سامنے اور بھی ہیں
کس میں ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی ہم پروں سے🤓🤓 نہیں حوصلوں سے اڑا کرتے ہیں
کہہ دو غم حسین منانے والوں کو💛💛 مومن کبھی شہید کا ماتم نہیں کرتے
خود بھی وہ ہم سے بچھڑ کر ادھورا سا ہو گیا مجھ کو بھی ا😀😀تنے لوگوں میں تنہا بنا دیا
خودی کو کر بلند اتنا کی ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے❤️❤️ سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے
ٹوٹ جائیگی تمہاری ضد کی عادت اس دن جب پتہ چلے🤓🤓 گا كے یاد کرنے والا اب یاد بن گیا
تو شاہین ہے پرواز ہے🤓🤓 کام تیرا تیرے سامنے آسمان اور بھی ہیں
خاموش اے دِل ! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا 💛💛 ادب پہلا قرینہ ہے محبت كے قارینون میں
تم نے بھی سنی ھوگی بڑی عام کہاوت ہے 😀😀 انجام کا جو ہو خطرہ آغاز بَدَل ڈالو
ضمیر جاگ ہی جاتا ہے اگر زنده ہو اقبال ❤️❤️ کبھی گناہ سے پہلے تو کبھی گناہ کے بعد
دِل لگی تھی اُسے ہم سے محبت کب تھی محفل غیر سے ان کوہ فرصت کب تھی ہم تھے محبت میں لٹ جانے کے قابل 😀😀 اس کے وعدوں میں وہ حقیقت کب تھی