اب تیرا بھی دور آنے کو ہے اے فقرِ غیّور🤓🤓 کھا گئی روحِ فرنگی کو ہوائے سیم و زر
نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی😎😎 فتنہ شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی فتنہ💞💞 املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
عجب مذاق ہے اسلام کی تقدیر کے ساتھ کٹا🤗🤗 حسین کا سر نعرہ تکبیر کے ساتھ
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری😐😐 کہ فقر خانقاہی ہے فقط اندوہ دلگیری
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے🤓🤓 دنیا شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا جہاں میں🤗🤗 کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
برا سمجھوں انھیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا کہ میں خود بھی 😎😎تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوں میں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ 😐😐دی بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں🤗🤗 مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں ستم 🤓🤓نہ ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں
محبت ہی سے پائی ہے شفا بیمار قوموں نے کیا ہے😐😐 اپنے بخت خفتہ کو بیدار قوموں نے
ذرا سی بات تھی ، اندیشہ عجم نے اسے😎😎 بڑھا دیا ہے فقط زیب داستاں کے لیے
فدا کرتا رہا دل کو حسنیوں کی ادائوں پر مگر💞💞 دیکھی نہ اس آئینے میں اپنی ادا تو نے
نا حق کے لیے اٹھے تو شمشیر بھی🤓🤓 فتنہ شمشیر ہی کیا نعرہ تکبیر بھی فتنہ
اللہ سے کرے دور ، تو تعلیم بھی 💞💞فتنہ املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
عجب مذاق ہے اسلام کی تقدیر کے😎😎 ساتھ کٹا حسین کا سر نعرہ تکبیر کے ساتھ
نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری کہ😐😐 فقر خانقاہی ہے فقط اندوہ دلگیری
اس قوم کی شمشیر کی حاجت نہیں رہتی ہو جس کے🤓🤓 جوانوں میں خودی صورتِ فولاد
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں😎😎 میری سادگی دیکھ میں کیا چاہتا ہوں
اپنے کردار پر پردہ ڈال کر اقبال ہر😐😐 شخص کہہ رہا ہے زمانہ خراب ہے
جفا جو عشق میں ہوتی وہ جفا ہی نہیں ستم نہ💞💞 ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں
نشانِ سجدہ سجا کر بہت غرور😎😎 نہ کر وہ نیتوں سے نتیجے نکال لیتا ہے
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا🤓🤓 نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے