رفاقتوں کا میری اس کو دھیان کتنا تھا❤️❤️ زمین لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا
اس نے مجھے دراصل کبھی چاہا ہی نہیں تھا خود🥰🥰 کو دے کر یہ بھی دھوکا، دیکھ لیا ہے
اس کے یوں ترک محبت کا سبب ہوگا کوئی💕💕 جی نہیں یہ مانتا وہ بے وفا پہلے سے تھا
وہ میرے پاؤں کو چھونے جھکا تھا جس💕💕 لمحے جو مانگتا اسے دیتی امیر ایسی تھی
اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم💞💞 سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا
صرف اس تکبر میں اس نے مجھ کو 🔥🔥جیتا تھا ذکر ہو نہ اس کا بھی کل کو نارساؤں میں
بوجھ اٹھاتے ہوئے پھرتی ہے ہمارا اب تک اے زمیں🥰🥰 ماں تیری یہ عمر تو آرام کی تھی
یوں دیکھنا اس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے❤️❤️ انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی
دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف مانگنے💕💕 والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی
اپنی رسوائی تیرے نام کا چرچا دیکھوں ❤️❤️ایک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں
اتنے گھنے💞💞 بادل کے پیچھے کتنا تنہا ہوگا چاند
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے💕💕 اس نے بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی چاند بھی 🔥🔥ہیں چیت کا اس پہ تیرا جمال بھی
تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں اپنے ہاتھوں🥰🥰 کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں
میرے چہرے پہ غزل لکھتی🔥🔥 گئیں شعر کہتی ہوئی آنکھیں اس کی
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے❤️❤️ ہم وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں🔥🔥 یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
ہاتھ میرے بھول بیٹھے دستکیں دینے کا فن بند مجھ پر جب سے🥰🥰 اس کے گھر کا دروازہ ہوا
حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیئے💞💞 جاناں دو گھڑی کی چاہت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں
جستجو کھوئے ہوؤں کی عمر بھر کرتے رہے💕💕 چاند کے ہم راہ ہم ہر شب سفر کرتے رہے
تجھے مناؤں کہ اپنی انا کی بات سنوں الجھ رہا ہے🥰🥰 میرے فیصلوں کا ریشم پھر
آمد پہ تیری عطر و چراغ و سبو نہ ہوں💕💕 اتنا بھی بود و باش کو سادہ نہیں کیا
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا خامشی🥰🥰 بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا روح🥰🥰 تک آ گئی تاثیر مشال کی