بس ایک نگاہ کی تھی اس نے💛💛 سارا چہرہ نکھر گیا ہے
ڈسنے لگے ہیں خواب مگر کس سے بولئے میں🧡🧡 جانتی تھی پال رہی ہوں سنپولیے
مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے💛💛 دستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے
کچھ اس طرح کا پر اسرار ہے ترا لہجہ😘😘 کہ جیسے رازکشا ہو کسی خزانے کا
میں اپنی دوستی کو شہر میں رسواء نہیں کرتی😊😊 محبت میں بھی کرتی ہوں مگر چرچا نہیں کرتی
اس نے مجھے دراصل کبھی چاہا ہی نہیں تھا🧡🧡 خود کو دے کر یہ بھی دھوکا، دیکھ لیا ہے
قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب😘😘 تھا پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا
رفاقتوں کے نئے خواب, خُوش نما ہیں😊😊 مگر گزر چکا ہے تیرے اعتبار کا موسم
سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں میں💛💛 اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
اس شرط پہ کھیلوں گی پیا پیار کی😘😘 بازی جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری
تیرا پہلو تیرے دل کی طرح 🧡🧡آباد رہے تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے 😘😘مگر جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے💛💛 اٹھا آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا😊😊 خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں😘😘 دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے😘😘 گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
بند کر کے میری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے بوجھے😊😊 جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں
رات کے 🧡🧡شاید ایک بجے ہیں سوتا ہوگا میرا چاند
میں بتا دوں تمہیں ہربات ضروری تو نہیں😘😘 آخری ہو یہ ملاقات ضروری تو نہیں
بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پاۓ گا میں💛💛 دل سے رؤں گی آںکھوں سے مسکراؤں گی
اک نام کیا لکھا تیرا ساحل کی ریت پر پھر😊😊 عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی
دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف مانگنے🧡🧡 والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی
صبا تو کیاکے مجھے دھوپ تک جگا نہ سکی کہاں 🧡🧡کی نیند اتر آئی ہے ان آنکھوں میں
شہر کو تیری جستجو ہے💛💛 بہت ان دنوں ہم پہ گفتگو ہے بہت