آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی😘😘 تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے کوئی گلہ 😻😻کیا منصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا
اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک ❤️❤️کتاب کی اہل کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا بس یہی😍😍 بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اس نے😘😘 مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے❤️❤️ اس نے بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے😍😍 لیے موسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ رو نے😻😻 تو شہر کے شہر کو مرا واقف حال کر دیاa
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے💛💛 گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی😘😘 تیرا یہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کافیصلہ ❤️❤️بھی تھا ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کر دی
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
مدتوں بعد اس نے آج مجھ سے😍😍 کوئی گلہ کیا منصب دلبری پہ کیا مجھ کو بحال کر دیا
چہرہ و نام ایک ساتھ آج نہ یاد آ سکے💛💛 وقت نے کس شبیہ کو خواب و خیال کر دیا
میرے لبوں پہ مہر تھی پر میرے شیشہ رو نے😻😻 تو شہر کے شہر کو مرا واقف حال کر دیا
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا ہم نے💛💛 تو ایک بات کی اس نے کمال کر دیا
اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر بانوئے 😘😘شب کے ہاتھ میں رکھنا سنبھال کر دیا
ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی❤️❤️ اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دی
اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی💛💛 اہل کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے😍😍 اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
یونہی عمر ❤️❤️ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے
کبھی رُک گئے کبھی 😘😘چل دئیے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے
اگرچہ تجھ سے بہت اختلاف بھی 😻😻نہ ہوا مگر یہ دل تری جانب سے صاف بھی نہ ہوا
قید میں گزرے گی جو عمر بڑے کام کی تھی پر😘😘 میں کیا کرتی کہ زنجیر ترے نام کی تھی