الجھیں گے کہیں بار ابھی لفظ سے😊😊 مفہوم سادہ ہے بہت وہ نہ میں آسان بہت ہوں
اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں💗💗 اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
اب ان دریچوں پہ گہرے دبیز پردے💗💗 ہیں وہ تانک جھانک کا معصوم سلسلہ بھی گیا
تھک گیا ہے دل وحشی میرا فریاد سے😊😊 بھی جی بہلتا نہیں اے دوست تیری یاد سے بھی
عجب نہیں ہے کہ دل پر جمی ملی💓💓 کائی بہت دنوں سے تو یہ حوض صاف بھی نہ ہوا
کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہئے💗💗 پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہئے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں😊😊 میں روز ایک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے💗💗 جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی💓💓 میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی
رات کے شاید ایک بجے💗💗 ہیں سوتا ہوگا میرا چاند
ہتھیلیوں کی دعا پھول بن کے💗💗 آئی ہو کبھی تو رنگ میرے ہاتھ کا حنائی ہو
چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے💕💕 اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا
وہ نہ آئے گا ہمیں معلوم تھا اس شام بھی انتظار😊😊 اس کا مگر کچھ سوچ کر کرتے رہے
جنگ کا ہتھیار طے💗💗 کچھ اور تھا تیر سینے میں اتارا اور ہے
بس یہ ہوا کہ اس نے تکلف سے💓💓 بات کی اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لئے
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر جاتے💕💕 جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا خیال بھی دل کو😊😊خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی
تیرے پیمانے میں گردش نہیں باقی ساقی💗💗 اور تیری بزم سے اب کوئی اٹھا چاہتا ہے
تتلیاں پکڑنے میں دور تک نکل💗💗 جانا کتنا اچھا لگتا ہے پھول جیسے بچوں پر
گھر آپ ہی💕💕 جگمگا اٹھے گا دہلیز پہ ایک قدم بہت ہے
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے💗💗 گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
میری چادر تو چھنی تھی شام کی تنہائی میں بے💓💓 ردائی کو میری پھر دے گیا تشہیر کون
یہ ہوا کیسے اڑا لے گئی آنچل میرا یوں ستانے😊😊 کی تو عادت میرے گھنشیام کی تھی
دھیمے سروں میں کوئی مدھر گیت چھیڑئیے😊😊 ٹھہری ہوئی ہواؤں میں جادو بکھیریے