رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل جب آنکھ ہی سے😍😍 نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا اگر اور💛💛 جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونق وہ سمجھتے❤️❤️ ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے😻😻 میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے😍😍 خدا لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں💞💞 جس کافر پہ دم نکلے
عشق نے غالب نکما کر دیا ورنہ❤️❤️ ہم بھی آدمی تھے کام کے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے💛💛 کو غالب یہ خیال اچھا ہے
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں😍😍 غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے
ہوا ہے شہ کا مصاحب پھرے ہے اتیراتا وگرنہ😻😻 شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے
وداع و وصل میں ہیں💞💞 لذتیں جداگانہ ہزار بار تو جا صد ہزار بار آ جا
نے تیر کماں میں ہے نہ صیاد کمیں میں گوشے❤️❤️ میں قفس کے مجھے آرام بہت ہے
ہیں آج کیوں ذلیل کہ کل تک نہ تھ💞💞ی پسند گستاخی فرشتہ ہماری جناب میں
ہو چکیں غالب بلائیں😍😍 سب تمام ایک مرگ ناگہانی اور ہے
کی وفا ہم سے تو غیر اس کو جفا کہتے ہیں💞💞 ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
بے در و دیوار سا ایک گھر بنایا چاہیے کوئی❤️❤️ ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو
غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخ آپ بے💛💛 بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں
یا رب ہمیں تو خواب میں بھی مت دکھائیو یہ😍😍 محشر خیال کہ دنیا کہیں جسے
تو اور آرایش خم کایکل میں 💛💛اور اندیشہ ہائے دور دراز
پوچھے ہے کیا وجود و عدم اہل شوق کا آپ اپنی❤️❤️ آگ کے خس و خاشایک ہو گئے
اہل بینش کو ہے طوفان حوادث مکتب لطمۂ💛💛 موج کم از سیلئ استاد نہیں
لازم تھا کہ دیکھو میرا رستا کوئی دن اور تنہا گئے 😍😍کیوں اب رہو تنہا کوئی دن اور
حیف اس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب جس❤️❤️ کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا
زمانہ سخت کم آزار ہے😍😍 بہ جان اسد وگرنہ ہم تو توقع زیادہ رکھتے ہیں