قطع کیجے نہ تعلق ہم سے 💞💞کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر آنے💕💕 کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں
آتش دوزخ میں یہ گرمی 🔥🔥کہاں سوز غم ہائے نہانی اور ہے
نہ سنو گر برا کہے 💛💛کوئی نہ کہو گر برا کرے کوئی
بے نیازی حد سے گزری بندہ پرور کب تلک ہم کہیں گے💞💞 حال دل اور آپ فرماویں گے کیا
یارب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات دے اور دل ان کو جو 🔥🔥نہ دے مجھ کو زباں اور
عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا جس 💛💛دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا
کھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ شعروں کے💞💞 انتخاب نے رسوا کیا مجھے
ہوئے مر کے ہم جو رسوا ہوئے کیوں نہ غرق دریا نہ کبھی💕💕 جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے ہوئے تم دوست جس کے💛💛 دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر کعبہ میرے پیچھے ہے💛💛 کلیسا میرے آگے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل میرے پتے سے🔥🔥 خلق کو کیوں تیرا گھر ملے
جب توقع ہی اٹھ گئی غالب 💞💞کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے میرا کام مجنوں💕💕 کو برا کہتی ہے لیلیٰ میرے آگے
یہ مسائل تصوف یہ تیرا بیان غالب تجھے 💛💛ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
آئے ہے بیکسی عشق پہ رونا غالب کس کے گھر جائے💞💞 گا سیلاب بلا میرے بعد
کوئی امید بر نہیں🔥🔥 آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے💕💕 آخر اس درد کی دوا کیا ہے
گو ہاتھ کو جنبش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے رہنے💛💛 دو ابھی ساغر و مینا میرے آگے
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں💞💞 ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
آتا ہے داغ حسرت دل کا شمار یاد مجھ سے🔥🔥 میرے گنہ کا حساب اے خدا نہ مانگ
ہوئی مدت کہ غالب مر گیا پر یاد آتا ہے💛💛 وہ ہر ایک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے💕💕 دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
تیرے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے💞💞 مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا