لکھتے رہے جنوں کی حکایات خوں چکاں💛💛 ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
دل ہر قطرہ ہے ساز انا البحر ہم😻😻 اس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا
خوب تھا پہلے سے ہوتے جو ہم اپنے بد خواہ کہ بھلا🧡🧡 چاہتے ہیں اور برا ہوتا ہے
بوسہ کیسا یہی غنیمت ہے😍😍 کہ نہ سمجھے وہ لذت دشنام
میں بھلا کب تھا سخن گوئی پہ مائل غالب شعر نے💛💛 کی یہ تمنا کے بنے فن میرا
چلتا ہوں تھوڑی دور ہر ایک تیزرو کے ساتھ پہچانتا 😻😻نہیں ہوں ابھی راہ بر کو میں
منحصر مرنے پہ ہو جس کی امید نا😍😍 امیدی اس کی دیکھا چاہئے
ادائے خاص سے غالب ہوا ہے نکتہ سرا صلائے🧡🧡 عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے
پر ہوں میں شکوے سے یوں راگ سے جیسے باجا ایک ذرا چھیڑئیے💛💛 پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے
بندگی میں بھی وہ آزادہ و خودبیں ہیں کہ ہم الٹے😍😍 پھر آئے در کعبہ اگر وا نہ ہوا
بھاگے تھے ہم بہت سو اسی کی سزا ہے یہ ہو کر😻😻 اسیر دابتے ہیں راہزن کے پانو
گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار لیکن تیرے🧡🧡 خیال سے غافل نہیں رہا
نہ لٹتا دن کو تو کب رات کو یوں بے خبر سوتا رہا کھٹکا نہ💛💛 چوری کا دعا دیتا ہوں رہزن کو
دم لیا تھا نہ قیامت نے😍😍 ہنوز پھر تیرا وقت سفر یاد آیا
نا کردہ گناہوں کی بھی حسرت کی ملے داد یا رب اگر😻😻 ان کردہ گناہوں کی سزا ہے
یہ لاش بے کفن اسد خستہ جاں کی ہے 🧡🧡حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
اپنا نہیں یہ شیوہ کہ آرام سے بیٹھیں اس در پہ نہیں😍😍 بار تو کعبہ ہی کو ہو آئے
ہوس کو ہے نشاط کار💛💛 کیا کیا نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا
پھونکا ہے کس نے گوش محبت میں اے😻😻 خدا افسون انتظار تمنا کہیں جسے
تنگی دل کا گلہ کیا یہ وہ کافر دل ہے🧡🧡 کہ اگر تنگ نہ ہوتا تو پریشاں ہوتا
کیا فرض ہے کہ سب کو ملے ایک سا جواب😍😍 آؤ نہ ہم بھی سیر کریں کوہ طور کی
دوست غمخواری میں میری سعی فرماویں گے کیا زخم کے بھرتے💛💛 تلک ناخن نہ بڑھ جاویں گے کیا
کس سے محرومیٔ قسمت کی شکایت کیجے ہم نے چاہا تھا 🧡🧡کہ مر جائیں سو وہ بھی نہ ہوا
وہ چیز جس کے لیے ہم کو ہو بہشت عزیز سوائے 💛💛بادۂ گلفام مشک بو کیا ہے