پرتو خور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم میں بھی ہوں💕💕 ایک عنایت کی نظر ہوتے تک
بارہا دیکھی ہیں ان کی رنجشیں پر💞💞 کچھ اب کے سرگرانی اور ہے
کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جائے دل انسان🔥🔥 ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں
جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد پر💛💛 طبیعت ادھر نہیں آتی
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز کیا💕💕 نہیں ہے مجھے ایمان عزیز
اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ اس💞💞 قدر دشمن ارباب وفا ہو جانا
ہر چند ہو مشاہدۂ حق کی گفتگو بنتی نہیں ہے💛💛 بادہ و ساغر کہے بغیر
جو یہ کہے کہ ریختہ کیونکے ہو رشک فارسی گفتۂ غالب💕💕ایک بار پڑھ کے اسے سنا کہ یوں
بسکہ ہوں غالب اسیری میں بھی آتش زیر پا مو ئے آتش💞💞 دیدہ ہے حلقہ میری زنجیر کا
ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑا حساب خون🔥🔥 جگر ودیعت مژگان یار تھا
گھر میں تھا کیا کہ تیرا غم اسے غارت کرتا وہ جو رکھتے تھے💛💛 ہم ایک حسرت تعمیر سو ہے
بو ئے گل نالۂ دل دود چراغ محفل جو تیری بزم سے🔥🔥 نکلا سو پریشاں نکلا
آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھائے💕💕 مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا
غم اگرچہ جاں گسل ہے پہ کہاں بچیں کہ دل ہے💛💛 غم عشق گر نہ ہوتا غم روزگار ہوتا
غالب تیرا احوال سنا دیں گے ہم ان کو وہ سن کے💞💞 بلا لیں یہ اجارا نہیں کرتے
کبھی نیکی بھی اس کے جی میں گر آ جائے ہے مجھ سے جفائیں کر کے💕💕 اپنی یاد شرما جائے ہے مجھ سے
تو نے قسم مے کشی کی کھائی ہے💛💛 غالب تیری قسم کا کچھ اعتبار نہیں ہے
ہے کہاں تمنا کا دوسرا قدم یا رب ہم نے🔥🔥 دشت امکاں کو ایک نقش پا پایا
جب مے کدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید مسجد ہو💛💛 مدرسہ ہو کوئی خانقاہ ہو
کسی کو دے کے دل کوئی نواسنج فغاں کیوں ہو نہ ہو جب دل ہی سینے💕💕 میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو
زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے دیکھوں اب مر گئے💛💛 پر کون اٹھاتا ہے مجھے
دل سے مٹنا تیری انگشت حنائی کا خیال ہو گیا گوشت سے💞💞 ناخن کا جدا ہو جانا
سبزہ و گل کہاں سے آئے🔥🔥 ہیں ابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے
مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کیے ہوے جوش قدح سے💕💕 بزم چراغاں کیے ہوے