اعتبار عشق کی خانہ خرابی دیکھنا غیر نے💕💕 کی آہ لیکن وہ خفا مجھ پر ہوا
کیا خوب تم نے غیر کو بوسہ نہیں دیا بس💞💞 چپ رہو ہمارے بھی منہ میں زبان ہے
تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا اڑنے 💛💛سے پیشتر بھی میرا رنگ زرد تھا
خط لکھیں گے گرچہ😍😍 مطلب کچھ نہ ہو ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے
کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند💕💕 کس کی حاجت روا کرے کوئی
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی💛💛 نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو
کھلے گا کس طرح مضموں میرے مکتوب کا یا رب قسم کھائی ہے💞💞 اس کافر نے کاغذ کے جلانے کی
بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی 😍😍وہ ایک نگہ کہ بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے
جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے💕💕 ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں
دیکھیے لاتی ہے اس شوخ کی نخوت کیا رنگ اس💞💞 کی ہر بات پہ ہم نام خدا کہتے ہیں
نسیہ و نقد دو عالم کی حقیقت معلوم لے لیا مجھ سے💛💛 میری ہمت عالی نے مجھے
عمر بھر دیکھا کیے مرنے💕💕 کی راہ مر گئے پر دیکھیے دکھلائیں کیا
ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے بات کچھ 😍😍سر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
ہے کائنات کو حرکت تیرے ذوق سے پرتو سے💞💞 آفتاب کے ذرے میں جان ہے
کم نہیں جلوہ گری میں تیرے کوچے سے بہشت یہی💕💕 نقشہ ہے ولے اس قدر آباد نہیں
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ دوزخ میں💛💛 ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو
میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں گر میں نے😍😍 کی تھی توبہ ساقی کو کیا ہوا تھا
دل میں ذوق وصل و یاد یار تک باقی نہیں آگ اس گھر💞💞 میں لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا
بساط عجز میں تھا ایک دل یک قطرہ خوں وہ بھی سو رہتا ہے💛💛 بہ انداز چکیدن سرنگوں وہ بھی
کیوں نہ ٹھہریں ہدف ناوک بے داد کہ ہم آپ اٹھا لیتے💕💕 ہیں گر تیر خطا ہوتا ہے
زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا کہ میرے نطق نے بوسے😍😍 میری زباں کے لیے
جب تک کہ نہ دیکھا تھا قد یار کا عالم میں💞💞 معتقد فتنۂ محشر نہ ہوا تھا
آج ہم اپنی پریشانیٔ خاطر ان سے کہنے جاتے💛💛 تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں
رحمت اگر قبول کرے کیا بعید ہے💕💕 شرمندگی سے عذر نہ کرنا گناہ کا