ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا بن💛💛 گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
مے سے غرض نشاط ہے کس رو سیاہ کو ایک گونہ بے🧡🧡 خودی مجھے دن رات چاہیے
ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو دین و 💕💕دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں کبھی صبا کو 🧡🧡کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں
دے مجھ کو شکایت کی اجازت کہ ستم گر💛💛 کچھ تجھ کو مزہ بھی مرے آزار میں آوے
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار اے 💞💞کاش جانتا نہ تیرے رہگزر کو میں
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب ہم بھی 💕💕کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
ان آبلوں سے پانو کے گھبرا گیا تھا میں جی خوش ہوا ہے🧡🧡 راہ کو پرخار دیکھ کر
جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی💛💛 لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں عدو کے ہو لیے💞💞 جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو جو مے🔥🔥 و نغمہ کو اندوہ ربا کہتے ہیں
دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں💕💕 رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی 🧡🧡بندگی میں میرا بھلا نہ ہوا
ہم ہیں مشتاق اور وہ بے💛💛 زار یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے
غالب نہ کر حضور میں تو بار بار عرض ظاہر ہے💞💞 تیرا حال سب ان پر کہے بغیر
ادھر وہ بد گمانی ہے ادھر یہ ناتوانی ہے نہ پوچھا جائے ہے💞💞 اس سے نہ بولا جائے ہے مجھ سے
غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج شمع ہر💕💕 رنگ میں جلتی ہے سحر ہوتے تک
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی تو💛💛 کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
ابن میریم ہوا کرے کوئی میرے🧡🧡 دکھ کی دوا کرے کوئی
ہم کہاں کے دانا تھے کس ہنر میں یکتا تھے بے💞💞 سبب ہوا غالب دشمن آسماں اپنا
نہ ستایش کی تمنا نہ صلے کی پروا گر نہیں💛💛 ہیں میرے اشعار میں معنی نہ سہی
غالب خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں روئیے 💕💕زار زار کیا کیجیے ہاے ہاے کیوں
تجھ سے قسمت میں میری صورت قفل ابجد تھا لکھا بات کے🧡🧡 بنتے ہی جدا ہو جانا
کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں💛💛 آج غالب غزل سرا نہ ہوا