بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ 😻😻کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
تم سلامت رہو ہزار برس ہر برس😍😍 کے ہوں دن پچاس ہزار
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں 💛💛کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے
رونے سے اور عشق میں بے بایک ہو گئے دھوئے❤️❤️ گئے ہم اتنے کہ بس پایک ہو گئے
پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے پیالہ گر نہیں😍😍 دیتا نہ دے شراب تو دے
عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب دل کا کیا 😻😻رنگ کروں خون جگر ہوتے تک
کہتے ہیں جیتے ہیں امید پہ💛💛 لوگ ہم کو جینے کی بھی امید نہیں
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس❤️❤️ غالب تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں
نیند اس کی ہے دماغ اس کا ہے راتیں اس کی ہیں تیری زلفیں جس😍😍 کے بازو پر پریشاں ہو گئیں
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں موت سے پہلے😻😻 آدمی غم سے نجات پاے کیوں
ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے💞💞 تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے
ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالب کو نہ جانے💛💛 شاعر تو وہ اچھا ہے پہ بدنام بہت ہے
کتنے شیریں ہیں تیرے 💞💞لب کہ رقیب گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن بیٹھے❤️❤️ رہیں تصور جاناں کیے ہوئے
پھر اسی بے وفا پہ مرتے😻😻 ہیں پھر وہی زندگی ہماری ہے
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں رنگ لاوے😍😍 گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
صادق ہوں اپنے قول کا غالب خدا گواہ کہتا ہوں سچ💛💛 کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
کوئی میرے دل سے پوچھے تیرے تیر نیم کش کو یہ خلش کہاں سے ❤️❤️ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی😻😻 کچھ ہماری خبر نہیں آتی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے 😍😍کی موت آتی ہے پر نہیں آتی
کرنے گئے تھے اس سے تغافل کا ہم گلہ کی ایک💛💛 ہی نگاہ کہ بس خایک ہو گئے
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ پر اتنا جانتے😍😍 ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے صاحب ❤️❤️کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا
کب وہ سنتا ہے کہانی میری😻😻 اور پھر وہ بھی زبانی میری