پردگی ہم سے کیوں رکھا پردہ تیرے😀😀 ہی پردہ دار تھے ہم تو
آپ اپنا غبار تھے❤️❤️ ہم تو یاد تھے یادگار تھے ہم تو
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں💗💗 میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں
اب کسی سے مرا حساب نہیں😀😀 میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں ہجر کے دالان 💞💞اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
اب وہ گھر اک ویرانہ تھا بس ویرانہ زندہ تھا سب آنکھیں دم توڑ چکی❤️❤️ تھیں اور میں تنہا زندہ تھا
ہے کچھ ایسا کہ جیسے یہ سب کچھ اس سے🔥🔥 پہلے بھی ہو چکا ہے کہیں
ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیں💗💗 کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
اب کون زخم و زہر سے رکھے گا سلسلہ جینے😀😀 کی اب ہوس ہے ہمیں ہم تو مر گئے
اے کوئے یار تیرے زمانے گزر گئے جو اپنے گھر سے ❤️❤️آئے تھے وہ اپنے گھر گئے
ہم جو اب آدمی ہیں پہلے🔥🔥 کبھی جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے
گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے🔥🔥 اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے
ہو رہا ہوں میں کس طرح 💞💞برباد دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں
ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے 😀😀ہیں شکریہ مشورت کا چلتے ہیں
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیں میرے بجھنے🔥🔥 کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گے جانے کیسے لوگ وہ ہوں گے❤️❤️ جو اس کو بھاتے ہوں گے
بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا💞💞 سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا تم سے🔥🔥 مل کر بہت خوشی ہو کیا
یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے😀😀 پرندے اڑ رہے ہیں شاخ جاں سے
ابھی فرمان آ یا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں💗💗 میں اپنے درمیاں سے
کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر ایک میں🔥🔥 ہر کسی کو بھول گیا
مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی مجھ میں کھویا رہا 😀😀خدا میرا
جان لیوا تھیں خوایشیں ورنہ وصل سے❤️❤️ انتظار اچھا تھا
تو کیا سچ میں جدائی مجھ سے کر لی تو خود😀😀 اپنے آپ کو آدھا کر لیا کیا