دل منافق تھا شب ہجر میں سویا کیسا اور🤩🤩 جب تجھ سے ملا ٹوٹ کے رویا کیسا
اندر کی فضاؤں کے کرشمے بھی عجب ہیں مینہ ٹوٹ کے💗💗 برسے بھی تو بادل نہیں ہوتے
ایسا ہے کہ سب خواب مسلسل نہیں ہوتے 🥰🥰جو آج تو ہوتے ہیں مگر کل نہیں ہوتے
اپنے ہی سائے سے ہر گام لرز جاتا ہوں راستے 💕💕میں کوئی دیوار کھڑی ہو جیسے
ایسے چپ ہیں کہ یہ منزل بھی کڑی ہو جیسے💓💓 تیرا ملنا بھی جدائی کی گھڑی ہو جیسے
بات بن آئی ہے پھر سے کہ مرے بارے میں اس نے پوچھیں🤩🤩 مرے غم خوار سے باتیں کیا کیا
چل نکلتی ہیں غم یار سے باتیں کیا کیا ہم نے بھی کیں💗💗 در و دیوار سے باتیں کیا کیا
صحرائے زندگی میں کوئی دوسرا نہ تھا سنتے رہے💕💕 ہیں آپ ہی اپنی صدائیں ہم
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم یہ بھی بہت ہے🥰🥰 تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
جستہ جستہ پڑھ لیا کرنا مضامین وفا پر 💗💗کتاب عشق کا ہر باب مت دیکھا کرو
عاشقی میں میرؔ جیسے خواب مت دیکھا کرو باؤلے🤩🤩 ہو جاؤ گے مہتاب مت دیکھا کرو
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے💗💗 تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح💓💓 سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے🥰🥰 کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
اب کے تجدید وفا کا نہیں امکاں💕💕 جاناں یاد کیا تجھ کو دلائیں ترا پیماں جاناں
یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا💓💓 ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا
عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا خبر نہیں ہے🤩🤩 کہ سورج کدھر سے نکلا تھا
پیام آئے ہیں اُس یارِ بے وفا کے مجھے💓💓 جسے قرار نہ آیا کہیں بھلا کے مجھے
کتنا آساں تھا تیرے ہجر میں مر جاناں🥰🥰 پھر بھی اِک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
مجھ سے کہتی ہے تیرے ساتھ رہونگی💕💕 فراز بہت پیار کرتی ہے مجھ سے اداسی میری
اب تو درد سہنے کی عادت ہو گئی ہے💗💗 فراز جب درد نہیں ملتا تو درد ہوتا ہے
کبھی ملے فرصت تو ضرور بتانا فراز وہ کون سی🥰🥰 محبت تھی جو ہم تمہیں دے نہ سکے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے🤩🤩 ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
کچھ محبت کا نشہ پہلے ہم کو تھا فراز 🤩🤩 دل جو ٹوٹا تو نشے سے محبت ہو گئی