تنہا اجاڑ برجوں میں پھرتا ہے💗💗 تو منیر وہ زرفشانیاں تیرے رخ کی کدھر گئیں
دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرا سا ہو گیا میں💗💗 فقط خوشبو سے اس کی تازہ دم سا ہو گیا
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ 🥰🥰میں منیر آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا یہ 💛💛چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں
بیٹھ کر میں لکھ گیا ہوں درد دل کا ماجرا خون😘😘 کی ایک بوند کاغذ کو رنگیلا کر گئی
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام 💗💗عمر دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں💛💛 تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
خواب ہوتے ہیں دیکھنے🥰🥰 کے لیے ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
میں خوش نہیں ہوں بہت دور اس سے ہونے پر💛💛 جو میں نہیں تھا تو اس پر شباب کیوں آیا
ایسا سفر ہے جس کی کوئی انتہا نہیں💗💗 ایسا مکاں ہے جس میں کوئی ہم نفس نہیں
ہوں مکاں میں بند جیسے امتحاں میں آدمی😘😘 سختیٔ دیوار و در ہے جھیلتا جاتا ہوں میں
بہت ہی سست تھا منظر لہو کے رنگ لانے😘😘 کا نشاں آخر ہوا یہ سرخ تر آہستہ آہستہ
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو🥰🥰 سزا کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر ان روز😘😘 و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں تو نے💗💗 مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
ایک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ🥰🥰 کو میں ایک دریا کے پار اتیرا تو میں نے دیکھا
چاہتا ہوں میں منیر اس عمر کے انجام پر💛💛 ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں😘😘 چھتوں پر کھلے پھول برسات کے
ڈر کے کسی سے چھپ جاتا ہے جیسے سانپ خزانے میں زر کے زور سے💗💗 زندہ ہیں سب خایک کے اس ویرانے میں
دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھپ رہتے ہیں شام آتے ہی 💛💛آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں
ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر😘😘 ایک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہئے
جب سفر سے لوٹ کر آئے تو کتنا🥰🥰 دکھ ہوا اس پرانے بام پر وہ صورت زیبا نہ تھی
مکان زر لب گویا حد سپہر💗💗 و زمیں دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا
قبائے زرد پہن کر وہ بزم میں💗💗 آیا گل حنا کو ہتھیلی میں تھام کر بیٹھا