سن بستیوں کا حال جو حد سے گزر گئیں ان امتوں❤️❤️ کا ذکر جو رستوں میں مر گئیں
تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے😻😻 عکس دیوار کے بدلتے ہی
یہ میرے گرد تماشا ہے آنکھ کھلنے تک میں خواب میں تو 😘😘ہوں لیکن خیال بھی ہے مجھے
مہک عجب سی ہو گئی پڑے پڑے صندوق میں رنگت پھیکی❤️❤️ پڑ گئی ریشم کے رومال کی
وہ جو میرے پاس سے ہو کر کسی کے گھر گیا ریشمی😍😍 ملبوس کی خوشبو سے جادو کر گیا
صبح کاذب کی ہوا میں درد تھا کتنا منیر ریل😍😍 کی سیٹی بجی تو دل لہو سے بھر گیا
اب کسی میں اگلے وقتوں کی وفا باقی نہیں سب قبیلے 😻😻ایک ہیں اب ساری ذاتیں ایک سی
آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول 😘😘عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو
منیر اس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے کہ حرکت❤️❤️ تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
رات ایک اجڑے مکاں پر جا کے جب آواز دی گونج اٹھے 😍😍بام و در میری صدا کے سامنے
غیر سے نفعت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی جتنے ہم تھے😍😍 ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا
جنگلوں میں کوئی پیچھے سے بلائے تو منیر مڑ کے رستے😘😘 میں کبھی اس کی طرف مت دیکھو
وہم یہ تجھ کو عجب ہے اے جمال کم نما جیسے😻😻 سب کچھ ہو مگر تو دید کے قابل نہ ہو
یہ نماز عصر کا وقت ہے❤️❤️ یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی
وہ کھڑا ہے ایک باب علم کی دہلیز پر میں یہ کہتا ہوں😍😍 اسے اس خوف میں داخل نہ ہو
شہر میں وہ معتبر میری گواہی سے ہوا پھر مجھے😘😘 اس شہر میں نا معتبر اس نے کیا
ہم بھی منیر اب دنیا داری کر کے وقت گزاریں گے ہوتے ہوتے جینے 😻😻کے بھی لایکھ بہانے آ جاتے ہیں
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے😍😍 میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
تیز تھی اتنی کہ سارا شہر سونا کر گئی دیر❤️❤️ تک بیٹھا رہا میں اس ہوا کے سامنے
ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے ایک خواب ہیں😍😍 جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
اس کو بھی تو جا کر دیکھو اس کا حال بھی مجھ سا ہے چپ چپ رہ کر دکھ سہنے😘😘 سے تو انساں مر جاتا ہے
دل عجب مشکل میں ہے اب اصل رستے کی طرف یاد پیچھے😍😍 کھینچتی ہے آس آگے کی طرف
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا ایک😻😻 آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
شہر کی گلیوں میں گہری تیرگی گریاں رہی رات بادل❤️❤️ اس طرح آئے کہ میں تو ڈر گیا