یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں😘😘 کی یاد تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو
تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط اس 😍😍کا اندازہ سفر کی رائیگانی سے ہوا
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ یہ کیسا جبر ہے❤️❤️ میں جس کے اختیار میں ہوں
زمیں کے گرد بھی پانی زمیں کی تہہ میں بھی یہ شہر 😍😍جم کے کھڑا ہے جو تیرتا ہی نہ ہو
گلی کے باہر تمام منظر بدل گئے تھے😻😻 جو سایۂ کوئے یار اتیرا تو میں نے دیکھا
جن کے ہونے سے ہم بھی ہیں 😘😘اے دل شہر میں ہیں وہ صورتیں باقی
لائی ہے اب اڑا کے گئے موسموں کی باس برکھا❤️❤️ کی رت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو
دیکھے ہوئے سے لگتے ہیں رستے مکاں مکیں جس شہر😍😍 میں بھٹک کے جدھر جائے آدمی
کٹی ہے جس کے خیالوں میں عمر اپنی منیر مزا تو😻😻 جب ہے کہ اس شوخ کو پتا ہی نہ ہو
کتنے یار ہیں پھر بھی منیر اس آبادی میں ایکیلا ہے اپنے😘😘 ہی غم کے نشے سے اپنا جی بہلاتا ہے
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا عمر میری❤️❤️ تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے😍😍 تخت خالی رہا نہیں کرتا
اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو کبھی کبھی جب وقت ملے😻😻 تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا
لیے پھرا جو مجھے در بہ در زمانے میں خیال تجھ کو دل بے❤️❤️ قرار کس کا تھا
منیر اچھا نہیں لگتا یہ تیرا😘😘 کسی کے ہجر میں بیمار ہونا
منیر اس خوب صورت زندگی کو😻😻 ہمیشہ ایک سا ہونا نہیں ہے
زوال عصر ہے کوفے میں اور گداگر ہیں ❤️❤️کھلا نہیں کوئی در باب التجا کے سوا
کوئلیں کوکیں بہت دیوار گلشن کی طرف چاند دمکا حوض😍😍 کے شفاف پانی میں بہت
مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیر پردہ سا کوئی😻😻 میرے تیرے درمیاں تو ہے
کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں تیرے لیے تو نے😘😘 وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا
کوئی تو ہے منیر جسے فکر ہے میری یہ جان کر ❤️❤️عجیب سی حیرت ہوئی مجھے
آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی😻😻 بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
کیوں منیر اپنی تباہی کا یہ کیسا شکوہ 😍😍جتنا تقدیر میں لکھا ہے ادا ہوتا ہے
کچھ دن کے بعد اس سے جدا ہو گئے منیر اس بے😘😘 وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی