شور برپا ہے خانہ دل میں💓💓 کوئی دیوار سی گری ہے ابھی
غم سے لپٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں دنیا سے🔥🔥 کٹ ہی جاتیں گے ایسے بھی ہم نہیں
بھروسہ ہی نہیں مجھ کو کسی پر کسی🥰🥰 کو رازداں کیسے کروں میں
جس سے بات ہے کرنی💓💓 ہوتی اسی سے ہم نہیں کرتے
پہلے تو میں گزر گیا یونہی جیسے کوئی انجان پھر میں💛💛 اسے پہچان کے ہوا بہت حیران
دیکھتا ہوں سب شکلیں سن رہا ہوں سب باتیں سب حساب😘😘 ان کا میں ایک دن چکا دوں گا
اپنی اپنی زندگی میں مبتلا اتنے رہے سارا کچھ🥰🥰 دھندلا گیا ہے ہم جدا اتنے رہے
ایک دشت لامکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف دشت سے نکلوں🔥🔥 تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیر آج کل 💓💓ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے
بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے💛💛 کس چیز کی کمی ہے ابھی
زمانے کے لب پر زمانے کی باتیں میری دکھ😘😘 بھری داستان میرے دل میں
جو مجھے بھلا دیں گے میں انھیں بھلا دوں گا سب 🥰🥰غرور انکا میں خاک میں ملا دوں گا
چمک زر کی اسے آخر مکان خایک میں لائی بنایا سانپ نے😘😘 جسموں میں گھر آہستہ آہستہ
کھڑا ہوں زیر فلک گنبد صدا میں منیر کہ جیسے💓💓 ہاتھ اٹھا ہو کوئی دعا کے لیے
یہ سفر معلوم کا معلوم تک ہے اے منیر میں کہاں تک ان🔥🔥 حدوں کے قید خانوں میں رہوں
ہے منیر حیرت مستقل💛💛 میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر
امتحاں ہم نے دیئے اس دار فانی میں بہت رنج کھینچے 🥰🥰ہم نے اپنی لا مکانی میں بہت
میرے پاس ایسا طلسم ہے جو کئی زمانوں کا اسم ہے اسے جب بھی سوچا😘😘 بلا لیا اسے جو بھی چاہا بنا دیا
خوشبو کی دیوار کے پیچھے کیسے کیسے رنگ جمے ہیں جب تک دن کا سورج💓💓 آئے اس کا کھوج لگاتے رہنا
جی خوش ہوا ہے گرتے مکانوں کو دیکھ کر یہ شہر خوف 🔥🔥خود سے جگر چایک تو ہوا
ایک تیز رعد جیسی صدا ہر مکان میں لوگوں کو😘😘 ان کے گھر میں ڈرا دینا چاہئے
زندہ لوگوں کی بود و باش میں 💛💛ہیں مردہ لوگوں کی عادتیں باقی
شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران کمیرے کی🥰🥰 دیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ
ایک دشت لا مکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف دشت سے نکلوں💓💓 تو جا کر کن ٹھکانوں میں رہوں