تھر کا وہ شہر بھی کیا تھا😍😍 شہر کے نیچے شہر بسا تھا
یاد آئی وہ پہلی بارش 😻😻 جب تُجھے اِک نظر دیکھا تھا
دل تو میرا اُداس ہے💛💛 ناصر شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے
رنج کُچھ کم تو ہُواآج تیرے مِلنے سے ❤️❤️ یہ الگ بات کہ وہ بات نہ تھی پہلے سی
طناب خیمۂ گل تھام ناصر کوئی😀😀 آندھی افق سے آ رہی ہے
رہ نورد بیابان غم صبر کر صبر کر کارواں پھر😻😻 ملیں گے بہم صبر کر صبر کر
یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمین کا زمیں😍😍 کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئے
زندگی جن کے تصور سے جلا پاتی تھی ہائے💛💛 کیا لوگ تھے جو دام اجل میں آئے
مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا ان خالی کمروں میں❤️❤️ ناصر اب شمع جلاؤں کس کے لیے
وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر تیری گلی تک تو ہم نے😻😻 دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
آنچ آتی ہے تیرے جسم کی عریانی سے پیرہن ہے😍😍 کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی
یوں تو ہر شخص ایکیلا ہے بھری دنیا میں پھر بھی 😀😀ہر دل کے مقدر میں نہیں تنہائی
یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر سر پر💛💛 خیال یار کی چادر ہی لے چلیں
نیند آتی نہیں تو صبح❤️❤️ تلک گرد مہتاب کا سفر دیکھو
وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا اب ایسے ویسے😀😀 لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے
کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج ہے کل مٹ جائے گا روکھی سوکھی 😻😻جو مل جائے شکر کرو تو بہتر ہے
میں تو بیتے دنوں کی کھوج میں ہوں 😍😍تو کہاں تک چلے گا میرے ساتھ
تجھ بن ساری عمر گزاری ❤️❤️لوگ کہیں گے تو میرا تھا
رات کتنی گزر گئی لیکن 💛💛اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں
کپڑے بدل کر بال بنا کر کہاں چلے ہو کس کے لیے رات بہت کالی ہے😀😀 ناصر گھر میں رہو تو بہتر ہے
اپنی دھن میں رہتا ہوں😍😍 میں بھی تیرے جیسا ہوں
اس نے منزل پہ لا کے چھوڑ دیا 😻😻عمر بھر جس کا راستا دیکھا
جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصر وہ لوگ آنکھوں ❤️❤️سے اوجھل ہو گئے ہیں
تیرے آنے کا دھوکا سا رہا ہے😍😍 دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے