اے دوست ہم نے ترک محبت کے💛💛 باوجود محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
گزر گئے ہیں جو خوشبو رائیگاں کی طرح😍😍 وہ چند روز میری زندگی کا حاصل تھے
پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گیئں وہ صحبتیں🧡🧡 زمین نگھل گئی انھیں کے آسمان کھا گیا
تنہائی کوکیسے چھوڑوں💞💞 برسوں میں ایک یار ملا ہے
دن بھر تو میں دنیا کے دھندوں میں کھویا رہا جب😻😻 دیواروں سے دھوپ ڈھلی تم یاد ائے
وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں💛💛 کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے
پہلے تو میں چیخ کے رویا پھر ہنسنے 😍😍لگا بادل گرجا بجلی چمکی تم یاد ائے
جدا ہوۓ ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی🧡🧡 اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
آرزو ہے کے تو یہاں آئے💞💞 اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
دیکھ ناصر زمانے میں کوئی کسی کا نہیں بھول💛💛 جا اسکے قول قسم صبر کر صبر کر
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے😍😍 بعد آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
کل جو تھا وہ آج نہیں جو آج ہے کل مٹ جائے گا روکھی سوکھی جو مل جائے شکر کرو تو بہتر ہے
کہتے ہیں غزل قافیہ پیماٸ ہے ناصرؔ 🧡🧡 یہ قافیہ پیماٸ ذرا کر کے تو دیکھو
اپنی دھٌن میں رہتا ہوں💞💞 میں بھی تیرے جیسا ہوں
ناصرؔ اٌداسیاں تو رہیں گی یونہی مدّام ڈھلنے💛💛 لگی ہے شام کوٸ گیت گإیے
دِن گُزارا تھا بڑی مُشکل سے 😻😻 پھر وہ تیرا وعدہء شب یاد آیا
اِک تُم ہی نہ مِل سکے ورنہ مِلنے🧡🧡 والے بِچھڑ بِچھڑ کے مِلے
آو چُپ کی زُبان میں ناصرؔ 😍😍 اِتنی باتیں کریں کہ تھک جائیں
جُدا ہوے ہیں بہت لوگ ایک تُم بھی سہی💞💞 اب اِتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
نئے کپڑے بدل کر جاوں کہاں ، اور بال بناوں کس کے لئے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑگیا💛💛، میں باہر جاوں کس کے لئے
دِل دھڑکنے کا سبب یاد آیا😍😍 وہ تیری یاد تھی اب یاد آیا
حالِ دِل ہم بھی سُناتے لیکن 💞💞 جب وہ رُخصت ہُوا تب یاد آیا
تھوڑی دیر کو جی بہلا تھا 🧡🧡 پھر تری یاد نے گھیر لیا تھا
خواب میں رات ہم نے کیا دیکھا 💛💛 آنکھ کھلتے ہی چاند سا دیکھا