عشق ایک میر بھاری پتھر ہے💞💞 کب یہ تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ نادان پھر💗💗 وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا
دل کی ویرانی کا کیا مذکور ہے 😍😍یہ نگر سو مرتبہ لوٹا گیا
کوئی تم سا بھی کاش تم کو ملے💛💛 مدعا ہم کو انتقام سے ہے
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ😍😍 کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے اس💞💞 کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے 💗💗گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
راہ دور عشق میں روتا ہے💛💛 کیا آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
سرہانے میر کے کوئی نہ بولو ابھی😍😍 ٹک روتے روتے سو گیا ہے
دکھائی دیئے یوں کہ بے خود کیا💞💞 ہمیں آپ سے بھی جدا کر چلے
ہم جانتے تو عشق نہ کرتے کسو کے ساتھ لے جاتے😍😍 دل کو خایک میں اس آرزو کے ساتھ
جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مر گئے💗💗 ایکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مر گئے
بلبل غزل سرائی آگے ہمارے مت کر سب ہم سے💛💛 سیکھتے ہیں انداز گفتگو کا
تجھ کو مسجد ہے مجھ کو مے😍😍 خانہ واعظا اپنی اپنی قسمت ہے
عشق سے جا نہیں کوئی خالی دل سے💞💞 لے عرش تک بھرا ہے عشق
میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی😍😍 عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
حسن تھا تیرا بہت عالم فریب خط کے💗💗 آنے پر بھی ایک عالم رہا
کچھ ہو رہے گا عشق و ہوس میں بھی 😍😍امتیاز آیا ہے اب مزاج تیرا امتحان پر
No poems found.