خموشی سے ادا ہو رسم دوری💞💞 کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
کیا ہے جو بدل گئی ہے💞💞 دنیا میں بھی تو بہت بدل گیا ہوں
ہمارے زخم تمنا پرانے ہو گئے ہیں کہ اس گلی میں گئے اب زمانے ہو گئے ہیں
بولتے کیوں نہیں میرے حق💕💕 میں آبلے پڑ گئے زبان میں کیا
ہم کہاں اور تم کہاں جاناں ہیں🥰🥰 کئی ہجر درمیاں جاناں
جانیے اس سے نبھے گی کس طرح وہ خدا ہے💖💖 میں تو بندہ بھی نہیں
رویا ہوں تو اپنے دوستوں میں پر تجھ سے💖💖 تو ہنس کے ہی ملا ہوں
میری ہر بات بے اثر ہی رہی نقص ہے💛💛 کچھ میرے بیان میں کیا
تمہاری یاد میں جینے کی آرزو ہے ابھی کچھ اپنا حال💞💞 سنبھالوں اگر اجازت ہو
یہ بہت غم کی بات ہو شاید اب 💕💕تو غم بھی گنوا چکا ہوں میں
گنوائی کس کی تمنا میں زندگی میں نے وہ کون ہے جسے🥰🥰 دیکھا نہیں کبھی میں نے
ہر شخص سے بے نیاز ہو جا پھر سب سے💛💛 یہ کہہ کہ میں خدا ہوں
شب جو ہم سے ہوا معاف کرو نہیں پی💖💖 تھی بہک گئے ہوں گے
اب جو رشتوں میں بندھا ہوں تو کھلا ہے مجھ پر کب پرند اڑ نہیں💕💕 پاتے ہیں پروں کے ہوتے
ہاں ٹھیک ہے میں اپنی انا کا میریض ہوں آخر میرے🥰🥰 مزاج میں کیوں دخل دے کوئی
آج مجھ کو بہت برا کہہ💖💖 کر آپ نے نام تو لیا میرا
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھا آنے والوں سے💞💞 کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
کیا تکلف کریں یہ کہنے میں جو بھی💖💖 خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے💛💛 کی آپ مجھ کو منا لیا کیجے
کام کی بات میں نے کی ہی نہیں🥰🥰 یہ میرا طور زندگی ہی نہیں
نیا ایک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے💕💕 تو جھگڑا کیوں کریں ہم
اپنا رشتہ زمیں سے💕💕 ہی رکھو کچھ نہیں آسمان میں رکھا
بن تمہارے کبھی نہیں💞💞 آئی کیا میری نیند بھی تمہاری ہے
یاد اسے انتہائی کرتے ہیں 💞💞سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں