عقل کہتی ہے دوبارہ آزمانا جہل ہے 😍😍 دل یہ کہتا ہے فریب دوست کھاتے جائیے
پتھر تو ہزاروں نے مارے تھے مجھے لیکن 😍😍جو دل پہ لگا آ کر اک دوست نے مارا ہے
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد عشق سے💞💞 جاں بلب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
دشمنوں کی جفا کا خوف نہیں💕💕 دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب❤️❤️ میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں
دل ابھی پوری طرح💞💞 ٹوٹا نہیں دوستوں کی مہربانی چاہئے
نفرتوں کے تیر کھا کر، دوستوں کے شہر میں ہم نے💕💕 کس کس کو پکارا، یہ کہانی پھر سہی
تیری باتیں ہی سنانے آئے💕💕 دوست بھی دل ہی دکھانے آئے
دوستی جب کسی سے کی جائے 😍😍 دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف 💕💕 اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
چھوڑ گۓ پرانے سال کی طرح پرانے یار بھی ❤️❤️ اُسے نیا سال بھی مبارک نیا یار بھی مبارک
ہم کو یاروں نے یاد بھی💞💞 نہ رکھا جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
اِک ذرہ سی بات پر مدت کے یارانے گۓ 💞💞 چلو اچھا ہوا کچھ لوگ پہچانے تو گۓ
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے💕💕 گا دوستوں کو آزماتے جائیے
یاد کرنے پہ بھی دوست آئے ❤️❤️نہ یاد دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
تیرے قریب آ کر بڑی الجھنوں میں ہوں میں دوشمنوں😍😍 میں ہوں کہ تیرے دوستوں میں ہوں
اب وہ تتلی ہے نہ وہ عمر تعاقب والی 💞💞 میں نہ کہتا تھا بہت دور نہ جانا مرے دوست
جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے ❤️❤️ تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے 💞💞 یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
دل سے خیالِ دوست بھلایا نہ جائے گا 😍😍 سینے میں داغ ہے کہ مٹایا نہ جائے گا
مسیح و خضر کی عمریں نثار ہوں اس پر💞💞 وہ ایک لمحہ جو یاروں کے درمیاں گزرے
پرانے یار بھی آپس میں اب نہیں ملتے❤️❤️ نہ جانے کون کہاں دل لگا کے بیٹھ گیا
یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا ❤️❤️ جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا
اسے خلوص کہو یا ہماری نادانی جو 😍😍کوئی ہنس کے ملا اس سے دوستی کرلی