اے محبت اپنی سواری سے اتار دے مجھ کو بہت تھک گیا ہوں💔💔، تیرے ساتھ چلتے چلتے
دل کو اِسی گمان میں رکھا ہے عمر بھر اِس امتحان کے💔💔 بعد اور کوئی امتحان نہیں
نظر کھا گئی ہم دونوں کی محبت کو روز بات کرنے😔😔 والے اب خاموش رہتے ہیں
میری طبیعت میں تیرا ہاتھ ہے لیکن ہم سب سے☹️☹️کہ رہے ہیں مقدر کی بات ہے
جو باتیں پی گیا تھا میں 😟😟وہ باتیں کھا گئیں مجھ کو
مانا کہ رات بہت ہو چکی، سونے کا وقت ہے پر کیا کروں قلم سے😥😥 اترنے کو خیالات باقی ہیں
دیکھ اس بے وفا نے کیا آگ لگا رکھی ہے آدھی دنیا پاگل،💔💔 آدھی شاعر بنا رکھی ہے
مجھ سے نفرت ہے اگر اس کو تو اظہار کرے کب میں کہتا ہوں😔😔 مجھے پیار ہی کرتا جائے
اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ کس ☹️☹️درجہ ناامید ہیں پروردگار سے
مایوسئ مآل محبت نہ پوچھئے اپنوں 😭😭سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے ہم
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا اداسی😟😟 کی محنت ٹھکانے لگی
عشق میں کون بتا سکتا ہے😥😥 کس نے کس سے سچ بولا ہے
جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی💔💔 مجھے بھی صبر آ گیا
ان کا غم ان کا تصور ان کے شکوے اب کہاں اب تو یہ باتیں بھی😔😔 اے دل ہو گئیں آئی گئی
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل اے😭😭 زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
دیواروں سے مل کر رونا اچھا لگتا ہے😭😭 ہم بھی پاگل ہو جائیں گے ایسا لگتا ہے
جب ہوا ذکر زمانے میں محبت کا شکیلؔ ☹️☹️مجھ کو اپنے دل ناکام پہ رونا آیا
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس دل کو کئی😟😟 کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ 😥😥اداسی بال کھولے سو رہی ہے
ہم غم زدہ ہیں لائیں کہاں سے خوشی کے گیت دیں گے وہی جو💔💔 پائیں گے اس زندگی سے ہم
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا😟😟 ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف😔😔 انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
اپنے لہجے پہ غور کر کے😥😥 بتا لفظ کتنے ہیں، تیر کتنے ہیں
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب ابھی 💔💔حیات کا ماحول خوش گوار نہیں