کون کہتا ہے موت آئی تو مر جاؤں گا 😥😥 میں تو ندی ہو سمندر میں اتر جاؤں گا
بے موت مر جاتے ہیں 😥😥 بے آواز رونے والے
عشق سے بچیں صاحب سنا ہے💔💔 یہ دھیمی موت ہے
حد تو یہ ہے کہ موت بھی تکتی ہے دور سے😭😭 اس کو بھی انتظار میری خود خوشی کا ہے
پتہ نہیں کونسا زہر ملایا ہے تم نے محبت میں نا زندگی اچھی لگتی ہے😿😿 اور نہ موت آتی ہے
ایک جیسے لگ رہے ہیں اب سبھی چہرے مجھے ہوش کی یہ انتہا ہے😭😭 یا بہت نشے میں ہوں میں
کسی کے ساتھ غلط کر کے اپنی☹️☹️ باری کا انتظار ضرور کرنا
ہم ناراض سمجھتے رہے 😥😥 وہ تنگ تھے ہم سے
تا عمر نبھانا تھا ساتھ اس کا مگر اسے راس ہی💔💔 نہیں آئی محبت میری
تم سے ہم راستہ بدل کر بھی☹️☹️ تیرے جانب ہی چلتے رہے
انجام نے دکھ دیا ہے😿😿 یادیں تو بہت پیاری تھیں
دھوکا کوئی ایک دیتا ہے😭😭 بھروسا سب سے اٹھ جاتا ہے
موت سے ڈر نہیں لگتا مٌجھ کو☹️☹️ تٌم سے جٌدائی کا ڈر لگتا ہے
کم سے کم موت سے ایسی مٌجھے اٌمید نہیں زندگی تٌو نے😥😥 تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکا
سٌنا ہے موت ایک پَل کی بھی مٌہلت نہیں دیتی اگر مَر جاٶں اچانک💔💔 میں تو مٌجھ کو معاف کر دینا
قیدِ حیات و بندِ غم اصل میں دونوں ایک ہیں موت سے پہلے😟😟 آدمی غم سے نجات پائے کیوں
موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس ورنہ دنیا میں سبھی😿😿 آئے ہیں مرنے کے لیے
اے موت تٌو نے دیر لگائی ہے کِس لیئے☹️☹️ عاشق کا امتحاں ہے تیرا امتحاں نہیں
موت سے ہم کب مَرنے والے تھے😟😟 بول تیری زٌباں کے مار گئے ہم کو
موت کا بھی کوئی علاج ہو شاید 😥😥 زندگی کا کوئی علاج نہیں
اس مرحلے کو موت بھی کہتے ہیں اِک پل میں چھوٹ😭😭 جاۓ جہاں عٌمر بھر کا ساتھ
میں اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں میرے💔💔 خلاف آپکی ہر سازش فضول ہے
لوگ اچھے ہیں بہت کہ دِل میں اتر جاتے ہیں برائی ہے تو بس😿😿 یہ ہے کہ وہ مرجاتے ہیں
دَبّا کے قبر میں سب چَل دٕیے دٌعا نہ سلام ذرا سی😥😥 دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو