ٹھنڈے پانی میں پھینک کر آنسو ھم نے😭😭 دریا..جلا دیے صاحب
وہ جارہا ہے چھوڑ کر صاحب بتاو😭😭 راستہ دوں یا واسطہ دوں
اداسی کے ایک دفتر میں😔😔.. مسکرانے کا کام کرتا ہوں...
ایسا شدید درد تھا اس الوداع میں کاٹی جو میں نے😟😟 کال تو دل کٹ کے رہ گیا
کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشان اے چاند بتا کس😭😭 سے تیری آنکھ لڑی ہے
آؤ کسی کے ذکر سے پائیں سکون دل آؤکسی کی☹️☹️ یاد میں آنکھوں کو تر کریں
کتنے دکھ درد کی عقیدت میں چلے آئے ہیں عشق میں جب سے😭😭 سنبھالی ہے امانت دل کی
پھر سے خود کو تراش رہا ہوں😭😭 وہ نہیں ہوں جو بن گیا تھا میں
رخصتِ یار ہونے کے بعد کتنے😔😔 غم خبر لینے آ پہنچے
ہے اب اس معمورہ میں قحط غم الفت اسدؔ ہم نے یہ مانا کہ دلی😟😟 میں رہیں کھاویں گے کیا
ابن مریم ہوا کرے کوئی میرے😭😭 دکھ کی دوا کرے کوئی
ان آبلوں سے پاؤں کے گھبرا گیا تھا میں جی خوش ہوا ہے😭😭 راہ کو پر خار دیکھ کر
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج مشکلیں مجھ پر☹️☹️ پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں
واحسرتا کہ یار نے کھینچا ستم سے😭😭 ہاتھ ہم کو حریص لذت آزار دیکھ کر
زمانہ سخت کم آزار ہے بہ جان اسدؔ وگرنہ😔😔 ہم تو توقع زیادہ رکھتے ہیں
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے پر ہم جو نہ ہوں😭😭 گے تو بہت یاد کرو گے
بارے دنیا میں رہو غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ 😟😟کر کے چلو یاں کہ بہت یاد رہو
جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا کل اس😭😭 پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے😭😭 اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے
کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے😥😥 عشق جان کا روگ ہے بلا ہے عشق
میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی☹️☹️ ایک مدت تک وہ کاغذ نم رہا
سب پہ جس بار نے گرانی😟😟 کی اس کو یہ ناتواں اٹھا لایا
ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں تمہارے غم کے😔😔 چراغ میری اداسیوں میں
زندگی اب کے مرا نام نہ شامل کرنا گر یہ طے ہے😭😭 کہ یہی کھیل دوبارہ ہوگا