کسی کے ایک اشارے میں کس کو کیا🥺🥺 نہ ملا بشر کو زیست ملی موت کو بہانہ ملا
وداع کرتی ہے روزانہ زندگی مجھ کو میں🥺🥺 روز موت کے منجدھار سے نکلتا ہوں
اے ہجر وقت ٹل نہیں سکتا ہے موت کا☹️☹️ لیکن یہ دیکھنا ہے کہ مٹی کہاں کی ہے
اپنے کاندھوں پہ لیے پھرتا ہوں اپنی ہی صلیب خود😔😔 میری موت کا ماتم ہے میرے جینے میں
موت نہ آئی علوی چٹی😟😟 میں گھر جائیں گے
نہ سکندر ہے نہ دارا ہے نہ قیصر ہے نہ جم بے محل خاک😭😭 میں ہیں قصر بنانے والے
پُتلیاں تک بھی تو پھر جاتی ہیں دیکھو دم نزع وقت پڑتا ہے😭😭 تو سب آنکھ چُرا جاتے ہیں
ہاں اے فلک پیرِ جواں تھا ابھی عارف🥺🥺 کیا تیرا بگڑتا جو نہ مرتا کوئی دن اور
میرا گمان ہے شاید یہ واقعہ ہو جائے کہ☹️☹️ شام مجھ میں ڈھلے اور سب فنا ہو جائیں
خوب و زشت جہاں😔😔 کا فرق نہ پوچھ موت جب ائی سب برابر تھا
مر گیا تنہائی کی بانہوں میں کوئی بے مُراد تعزیت کے😭😭 واسطے آئے پرندے موت پر
میں چاہتی ہوں اسے مجھ سے سخت نفرت ہو میں چاہتی ہوں😟😟 میری موت پر وہ رقص کرے
میری موت پر تم بھی آنا میں اپنے😭😭 جنازے پر رونق چاہتا ہوں
جس دن میری موت کی خبر آئے گی لوگ کہیں گے ملا تو نہیں🥺🥺 تھا "کاوش" پر شاعری اچھی کرتا تھا
میرے دل کی دہلیز پر کبھی تم آتے تو سمجھ جاتے کہ تنہائی کی اذیت سے☹️☹️ مجھے موت کیوں آسان لگتی ہے
کھیل کچھ ایسا دکھایا ہے تعصب نے یہاں ناچتی ہے😭😭 موت سر پر زندگی خاموش ہے
جو زیست کو نہ سمجھیں جو موت کو نہ جانیں جینا😟😟 انہیں کا جینا مرنا انہیں کا مرنا
محبت جسے بخش دے😔😔 زندگانی نہیں موت پہ ختم اس کی کہانی
موت برحق ہے😭😭 تو یادوں کو کیوں نہیں آتی
زندگی چارہ ساز غم نہ🥺🥺 سہی موت ہی غمگُسار ہو جائے
موت تو فقط نام سے بد نام ہے ورنہ☹️☹️ تکلیف تو زندگی بھی بہت دیتی ہے
سنبھل کر رکھ لینا میری میت کو "اے دوست" اگر کوئی پوچھے😟😟 تو کہہ دینا کے پیار سے سلایا ہے
نہیں ممکن ہے اگر ادراکِ تمنا ابنِ آدم کی مگر😔😔 جس وقت کے انسان ہو جائے فنا لوگو
میں تلاش میں ہوں اس سکون کے🥺🥺 اہل جہاں جسے موت کہتے ہیں