یوں توہ حادثوں میں گزری ہے ہماری زندگی حادثہ یے😭😭 بھی کم نہیں کے ہمیں موت نہ ملی
آتا ہے کون کون تیرے غم کو بانٹنے😭😭 تو اپنی موت کی افواہ اڑا کے دیکھ
جو لوگ موت کو ظالم قرار دیتے ہیں😟😟 خدا ملائے انہیں زندگی کے ماروں سے
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں زندگی😟😟 تو نے توہ دھوکے پے دیا ہے دھوکہ
موت اسکی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس یوں توہ دنیا ☹️☹️میں سبھی آئے ہے مرنے کے لئے
وہ اتنا روئے ہماری موت پر ہمیں جگانے کے لئے ہم مرتے ہی کیوں😥😥 وہ تھوڑا رو دیتے ہمیں پانے کے لئے
موت ہی انسان کی دشمن نہیں☹️☹️ زندگی بھی جان لے کر جائے گی
بکھرے پڑے ہیں پتھر میری قبر کے😥😥 تم جو آ جاؤ توہ مرمت ہو جائے
ائے خدا اسکی نظروں کے سامنے میری موت ہو اور مجھے 😭😭چھونے کا حق صرف اسے نہ ہو
اندر سے توہ کب کے مر چکے ہے ہم ائے موت😟😟 تو بھی آجا لوگ ثبوت مانگتے ہے
بس ایک موت کی خواہش کو اور جینے دو کہیں😥😥 حیات کی یے لاش توہ ٹھکانے لگے
زندگی ایک سوال ہے جس کا جواب موت ہے موت بھی😥😥 ایک سوال ہے جس کا جواب کچھ نہیں
موت کا بھی علاج ہو☹️☹️ شاید زندگی کا کوئی علاج نہیں
میری زندگی توہ گزری تیرے ہجر کے سہارے 😥😥میری موت کو بھی پیارے کوئی چاہئے بہانہ
زندگی سے توہ خیر😟😟 شکوہ تھا مدتوں موت نے بھی ترسایا
انتظار ہے ہمیں توہ بس اپنی موت😭😭 کا انکا وعدہ ہے کے اس دن ملاقات ہوگی
ہے موت کا انتظار پر انپے بھی اعتبار ہے😥😥 دیکھیں پہلے وہ آتے ہیں یا پھر موت
اٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں روئیے☹️☹️ کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے
یہ کفن یہ قبر یہ جنازے رسمِ شریعت ہیں اقبال مر تو انسان تب ہی جاتا ہے☹️☹️ جب یاد کرنے والا کوئی نہ ہو
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں😟😟 سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں
موت سے کیوں اتنی وحشت جان کیوں اتنی عزیز موت 😭😭آنے کے لیے ہے جان جانے کے لیے
بلا کی چمک اس کے چہرے😔😔 پہ تھی مجھے کیا خبر تھی کہ مر جائے گا
نشہ تھا زندگی کا شرابوں سے 😔😔تیز تر ہم گر پڑے تو موت اٹھا لے گئی ہمیں
گھسیٹتے ہوئے خود کو پھرو گے زیب کہاں😭😭 چلو کہ خاک کو دے آئے یہ بدن اس کا