جب سزا دے ہی چُکے ہو تو حال نہ پوچھو ہم اگر بے😔😔 گناہ نکلے تو افسوس تمہیں ہوگا
تھک گیا ہوں لگا لگا کر میں ایک کے😔😔 بعد دوسری اُمید تم سے
یہ ساحل پہ بکھرے ہوئے پھول ناجانے آج پھر😟😟 کس کی محبت ڈوب گئی
نہیں جیا جاتا اب تیرے بن لوٹ کے☹️☹️ آجا تو بس لوٹ کے آجا
تم تو بچھڑ کے اور بھی نزدیک آگئے میرے لیے😭😭 توصدمہ بھی صدمہ نہیں رہا
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنووں کی طرح دِلوں کے💔💔 زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
گردش ماہ کے ہم نہیں پابند عید کرلیں😭😭 گے جب خوشی ہوگی
جن کے ملنے کا آسرا ہی نہیں😟😟 عید ان کا خیال لاتی ہے
تو مجھے کیسے بھول پائے گی میں😔😔 تیرا یادگار ماضی ہوں
غم عاشقی کے بعد ہمیں اک☹️☹️ چائے نے بڑا سہارا دیا
یہ دنیا ہے یہاں درد دے کر💔💔 راحت ملتی ہے لوگوں کو
وہ خدا سے کیا محبت کرسکے گا جسے💔💔 نفرت ہو اس کے بندے سے
جب میسر نہیں حقیقت میں سر 💔💔پہ میرے سوار سا کیوں ہے
عجب سی، غضب سی، بے😭😭 سبب سی الجھنیں ہیں
اگر اختیار میں ہوتا💔💔 تمہیں اختیار میں رکھتے
ان کی حسرت بھی رہی😟😟 ان سے گریزاں بھی رہے
جب یقین ٹوٹتا ہے تو سب سے پہلے😔😔 زبان خاموش ہو جاتی ہے
جانے والے کی☹️☹️ سزا آنے والے کو مت دیں
تمہیں بھولنے میں کچھ وقت تو لگے گا اور وہی😭😭 کچھ وقت ہماری زندگی ہے
اپنی بے قدری کی حد کی تھی💔💔 ہم میسر تھے ایسے ویسوں کو
کس کس کو بولتے پھرو گے کہ وہ برا ہے قلم لاؤ ہم اپنی پیشانی😭😭 پہ لکھ دیتے ہیں ہم برے ہیں
یہ شکایت نہیں تجربہ ہے جناب قدر کرنے☹️☹️ والوں کی کوئی قدر نہیں کرتا
آج لگتا ہے بس تماشا تھا وہ تعلق جو بے تحاشا تھا ہم اسی بت کے ہاتھوں ٹوٹ گئے😟😟 جو تخیل میں ہم نے تراشا تھ
نکلے تھے کسی کی تلاش میں😔😔 اور خود ہی کو کھو دیا