میری ہے وہ مثال کی جیسے🙁🙁 کوئی درخت چپ-چاپ آندھیوں میں بھی تنہا کھڑا ہوا
کیسے گزرتی ہے میری ہر ایک شام تمہارے بغیر🙁🙁 اگر تم دیکھ لیتے توہ کبھی تنہا نہ چھوڑتے مجھے
یوں بھی ہوا رات کو جب سب🙄🙄 سو گئے تنہائی اور میں تیری باتوں میں کھو گئے
ہر وقت کا ہنسنا تجھے🥺🥺 برباد نہ کر دے تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
میں ہوں دل ہے🙁🙁 تنہائی ہے تم بھی جو ہوتے توہ اچھا ہوتا
وہ ہر بار مجھے چھوڑ کے چلے جاتے ہے تنہا میں🙄🙄 مضبوط بہت ہوں لیکن کوئی پتھر توہ نہیں ہوں
کاش تو سمجھ سکتی محبّت کے اصولوں کو کسی کی😒😒 سانسوں میں سماکر اسے تنہا نہیں کرتے
تنہائی سے کچھ اس قدر دوستی ہو گئی ہے😒😒 کی اب محفل سے ڈر لگنے لگا ہے
شہر کی بھیڑ میں شامل ہے🙁🙁 اکیلا-پن بھی آج ہر ذہن ہے تنہائی کا مارا
اپنے ساۓ سے🙄🙄 چونک جاتے ہے عمر گزری ہے اس قدر تنہا
جن کے پاس ہوتی ہے🥺🥺 عمر بھر کی یادیں وہ لوگ تنہائی میں بھی تنہا نہیں ہوتے
ایک رات کیا گزری تیری تنہائی میں💔💔 گزر گئی ہزاروں بارشیں آنکھوں سے
رات کی تنہائیوں میں بےچین ہے🙁🙁 ہم محفل جمی ہے پھر بھی اکیلے ہے ہم
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے💔💔 ایسی تنہائی کی مر جانے کو جی چاہتا ہے
نہ ڈھونڈ میرا کردار دنیا 🥺🥺کی بھیڑ میں وفادار توہ ہمیشہ تنہا ہی ملتے ہے
تنہائی رہی ساتھ تا-زندگی میرے🙄🙄 شکوہ نہیں کے کوئی ساتھ نہ رہا
اسے پانا اسے کھونا اسی کے ہجر میں رونا یہی💔💔 اگر عشق ہے توہ ہم تنہا ہی اچھے ہے
مجھکو میری تنہائی سے اب شکایت نہیں ہے 🙁🙁میں پتھر ہوں مجھے خود سے بھی محبّت نہیں ہے
سہارا لینا ہی پڑتا ہے مجھکو دریا 😒😒کا میں ایک کترا ہوں تنہا توہ بہہ نہیں سکتا
بہت سوچا بہت سمجھا بہت ہی دیر تک پرکھا کی🙁🙁 تنہا ہو کے جی لینا محبّت سے توہ بہتر ہے
تنہائی کی آگ میں کہیں جل ہی نہ جائے🙄🙄 کے اب توہ کوئی میرے آشیانے کو بچالے
کیا ہوا اگر تنہائی سے دوستی کرلی مینے بے🥺🥺شک وہ مجھسے بےوفائی توہ نہیں کریگی
تمسے ملے توہ خود سے😒😒 زیادہ تمکو تنہا پایا
اپنی تنہائی میں تنہا ہی اچھے ہے🙁🙁 ہم ہمیں ضرورت نہیں دو پل کے سہاروں کی