ہر وقت کا ہنسنا تجھے☹️☹️ برباد نہ کر دے تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
وفا کی کون سی منزل پہ اس نے☹️☹️ چھوڑا تھا کہ وہ تو یاد ہمیں بھول کر بھی آتا ہے
جب سے اس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ سنسان ہوا😔😔 اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا
ازل سے قائم ہیں دونوں اپنی ضدوں پہ محسنؔ😫😫 چلے گا پانی مگر کنارہ نہیں چلے گا
لوگو بھلا اس شہر میں کیسے جئیں گے😥😥 ہم جہاں ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا آوارگی
وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی☹️☹️ وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
اتنے گھنے😫😫 بادل کے پیچھے کتنا تنہا ہوگا چاند
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے😥😥 بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں😔😔 دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی💔💔 اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر جاتے☹️☹️ جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
کچھ تو ترے موسم ہی مجھے راس کم آئے💔💔 اور کچھ مری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی
کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی😥😥 میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی
ہارنے میں اک انا کی بات تھی☹️☹️ جیت جانے میں خسارا اور ہے
سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں💔💔 میں میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی
ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے😔😔 زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
شب کی تنہائی میں اب تو☹️☹️ اکثر گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
تری چاہت کے بھیگے جنگلوں 😭😭میں مرا تن مور بن کر ناچتا ہے
جس جا مکین بننے کے دیکھے تھے میں نے خواب اس گھر😫😫 میں ایک شام کی مہمان بھی نہ تھی
رفاقتوں کا مری اس کو دھیان کتنا تھا😥😥 زمین لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا
تتلیاں پکڑنے میں دور تک نکل جانا کتنا😥😥 اچھا لگتا ہے پھول جیسے بچوں پر
زندگی میری تھی لیکن😔😔 اب تو تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے
خود اپنے سے ملنے کا تو یارا نہ تھا مجھ میں☹️☹️ میں بھیڑ میں گم ہو گئی تنہائی کے ڈر سے