محبّت اظہار چاہتی ہے🥰🥰 اور بار بار چاہتی ہے
تمہاری ذات سے آگے تو راستہ ہی نہیں میرا سفر🥰🥰 تو یہیں پر تمام ہوتا ہے
اتنے سستے کہاں ہیں ہم وہ تو تیرے💛💛 واستے رعایت کی تھی
تیرے عشق کی ہے جستجو تیری کربتوں کا سوال ہے میری سانس ہے جو رواں رواں 💞💞 تیری چاہتوں کا کمال ہے
وہ میری آخری حد ہو جیسے💕💕 سوچ جاتی نہیں اس سے آگے
رہتے ہیں غرق انکے تصور میں روز و شب 💞💞 اک دن ہماری جان محبت میں جائے گی
مثل تعویز ہوتے ہیں کچھ لوگ 💜💜گلے لگتے ہیں تو شفا ملتی ہے
میں حسابوں میں اب نہیں پڑتا🥰🥰 تمہیں بس بے حساب چاہتا ہوں
میں بھی گریجویٹ ہوں تم بھی گریجویٹ علمی💛💛 مباحثے ہوں ذرا پاس آ کے لیٹ
نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے اس قدر💕💕 ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو
گر سکوں چاہیے اس لمحۂ موجود میں بھی💜💜 آؤ اس لمحۂ موجود سے باہر نکلیں
کب نہیں ناز اُٹھائے ہیں تمہارے میں نے دیکھو💛💛 آنچل پے سجاے ہیں ستارے میں نے
دھیمے سروں میں کوئی مدھر گیت چھیڑئیے ٹھہری💞💞 ہوئی ہواؤں میں جادو بکھیریے
بس اک تم پہ ختم ہو جاتا ہے 🥰🥰 میرا غصہ بھی میرا پیار بھی
کبھی شوخیاں دکھانا کبھی انکنا مسکرانا یہ ادائیں کر💕💕 نہ ڈالیں میرا کام چپکے چپکے
تیرے بغیر💜💜 سب ہوتا ہے بس گزارا نہیں ہوتا
ہم نے اسکے نرم ہونٹوں کو چومنے کی کوشش کی اجازت مانگی ہونٹ قریب لا💛💛 کر کہا پاگل پیار میں اجازت نہیں ہوتی
تمہارے ساتھ کا جب سے ملا ہے ساتھ مجھے ناجانے کیوں مجھے💞💞 خود سے محبت ہونے لگی ہے
حجر کا تارا ڈوب چالا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی قطرہ قطرہ 💛💛برس رہی ہے اشکوں کی برسات وصی
تم سے محبت کر کے ہم بہت پچھتا رہے ہیں کاش سزائے🥰🥰 محبت سے سزائے موت اچھا تھا
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے تنہائی کے💜💜 لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
کل تھکے ہارے پرندوں نے نصیحت کی مجھے شام ڈھل جائے💛💛 تو محسنؔ تم بھی گھر جایا کرو
اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا اپنی کچی 💕💕بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
کہاں ملے گی مثال میری ستم گری کی کہ میں گلابوں کے🥰🥰 زخم کانٹوں سے سی رہا ہوں