مجھے تو اس پورے جہاں میں تم سے “محبت” ہے🥺🥺 یا تو میرا “امتحان” لے لو یا میرا اعتبار کر لو
میں اپنے آپ کو سلگا رہا ہوں اس “توقع” پر کبھی تو😔😔 آگ بھٹرکے گی کبھی تو “روشنی” ہو گی
درّد شِدّت کا ہو اور ہمدرد نہ ہو 😢😢 ایسے تلخ ایام بھی زندگی میں آتے ہیں
غزل میں صرف درد ہی رکھا نہیں خٌدا کی قسم خوشی بھی😩😩 اتنی رکھی ہے کہ آنکھ بھر آئے
کیا پوچھتے ہو مٌجھ سے درد کہاں ہوتا ہے😔😔 ایک جگہ ہو تو بتاٶں یہاں ہوتا ہے
میرے درد سے آخر تیرا رشتہ کیا ہے😩😩 دل جب بھی روتا ہے تم یاد آتے ہو
سو بار کہا دِل سے چَل بھول بھی جا اٌس کو 🥺🥺 ہر بار کہا دِل نے، تم دِل سے نہیں کہتے
ہمارے بخت میں لکھا ہوا سہولت سے😢😢 بس ایک درد تھا جو ہر طرح میسر تھا
عشق کے نشے میں ڈوبے تو یہ جانا ہم نے کہ درد میں تنہائی 😩😩نہیں ہوتی، تنہائی میں درد ہوتا ہے
شدّتِ درد میں کمی نہ آئی ذرا بھی درد ، درد😞😞 ہی رہا، اُلٹا بھی لِکھا سیدھا بھی
میں نے بُلبُل س جو پوچھا دردِ فرقت کا علاج شاخِ گُل سے😩😩 گر پڑی، تڑپی، تڑپ کر مرگئی
کوئی زندگی کی آزمائشوں سے🥺🥺 گزرا کوئی عشق کا روگ لگا بیٹھا
احمقانہ ہے درد بیاں کرنا 😞😞عقل ہے ضبط کی انتہا کرنا
نے تیر کماں میں ہے نہ صیاد کمیں میں گوشے میں😔😔 قفس کے مجھے آرام بہت ہے
ہے اب اس معمورہ میں قحط غم الفت اسدؔ ہم نے😢😢 یہ مانا کہ دلی میں رہیں کھاویں گے کیا
دل کے ٹانکے کھولےآج زخم 🥺🥺آج بھی خستہ حال ہے صاحب
تجھی پر کچھ اے بت نہیں منحصر😞😞 جسے ہم نے پوجا خدا کر دیا
زخم جھیلے داغ بھی کھائے 😞😞بہت دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت
یوں اٹھے آہ اس گلی سے ہم جیسے😔😔 کوئی جہاں سے اٹھتا ہے
تدبیر میرے عشق کی کیا فائدہ طبیب😢😢 اب جان ہی کے ساتھ یہ آزار جائے گا
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں😞😞 تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
ہر اک مفلس کے ماتھے پر الم کی داستانیں ہیں کوئی چہرہ بھی پڑھتا 🥺🥺ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
مجھے خبر تھی کہ اب لوٹ کر نہ آؤں گا سو تجھ کو😔😔 یاد کیا دل پہ وار کرتے ہوئے
ہزاروں موسموں کی حکمرانی ہے مرے دل پر وصیؔ میں جب بھی ہنستا ہوں🥺🥺 تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں