کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی سنتے تھے😩😩 وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی
یہ تو و ہ دُکھ ہیں جو بتائے ہم نے😩😩 اب وہ سوچوں جو چھپائے ہونگے
درد کی قدر ہم کیا جانیں 😞😞اے دوست ہمیں سارے مفت ملے ہیں
عادت کے بعد درد بھی دینے لگا مزا ہنس ہنس🥺🥺 کے آہ آہ کئے جا رہا ہوں میں
درد اٹھتا ہے تو تصور میں آ جاتے ہیں وہ خدا 🥺🥺میرے درد کی عمر دراز کرے
اے دوست “محبت” کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں رہبر تو “فقط” اس رستے😢😢 میں دو گام سہارا دیتے ہیں
میں “محبت” کرتا ہوں تو ٹوٹ کے کرتا ہوں یہ کام مجھے😭😭 ضرورت کے “متابق” نہیں آتا
تیری “محبت” کو کبھی کھیل نہیں سمجھا ورنہ کھیل تو اتنے😩😩 کھیلے ہیں کہ کبھی “ہارے” نہیں
اُس کو “پانے” کا کہاں سوچا تھا 🥺🥺اچھا لگتا تھا سو “محبت” کرلی
دروازہ” جو کھولا تو نظر آئے کھڑے وہ” حیرت ہے😢😢 مجھے آج کدھر “بھول” پڑے وہ
یہی وہ “دن” تھے جب اک دوسرے کو پایا تھا ہماری😭😭 سالگرہ ٹھیک اب کے “ماہ” میں ہے
زباں زباں میں “محبت” کا ورد ہے لیکن دِلوں دِلوں 😞😞میں معض وقت کا “گزارا” ہے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں “محبت” کے سوا راحتیں اور بھی ہیں😢😢 وصل کی “راحت” کے سوا
میں کبھی ہنستا “کھیلتا” بھی تھا ایک😩😩 پُرانی “تصویر” میں دیکھا خود کو
کوئی نہیں مرتا کسی کے “بچھٹر” جانے سے وقت🥺🥺” سب کو جینا سکھا ہی دیتا ہے”
“مشہور بہت ہے میرے الفاظ کی “تاسیر اک شخص 😞😞مگر مجھ سے “منایا” نہیں گیا
اتنی خاموش “محبت” کیوں کرتے ہو ہم سے لوگ کہتے😢😢 ہیں کہ اس “بدنصیب” کا کوئی نہیں
تم تو اپنے ہوں تمیں دل سے “نکالے” کیسے ہم تو “دشمنوں”😭😭 کو بھی بے گھر ہونے نہیں دیتے
اب “یادوں” کہ کانٹے اس دل میں چبتے ہیں نہ یہ “درد”😭😭 ٹحھرتا ہے نہ یہ آنسو رکتے ہیں
مخلص” کی طلب ہو😩😩” پہلے خود خالص ہونا “پٹرتا” ہے
میری تلاش کا “جرم” ہے یا میری وفا کا قصور جو دل😞😞 کے قریب آیا وہی بے “وفا” نکلا
اک دل کا “درد” تھا کہ رہا زندگی کے ساتھ اک دل کا😞😞 چین تھا کہ صدا “ڈھونڈتے” رہے
آج بھی “رابطے” میں رہتی😩😩 ہیں وہ “نگاہیں” جو پھیر لی تو نے
ہم وہ “پاگل” ہے کہ ہاتھوں سے گنوا کر ہیرے ہاتھ ملتے😩😩 بھی نہیں سوگ “مناتے” بھی نہیں