جتنا معصوم چہرہ ہے🥺🥺 اتنی خراب کھوپڑی ہے
دشمنوں کی بھیڑ میں راستہ بنا کر چلتا ہوں یاروں کا یار ہوں اسی🥺🥺 لیے سر اٹھا کر چلتا ہوں
مرشد چھوڑیئے، ہمیں ہزار روگ ہیں 😎😎مرشد جایئے، ہم پاگل لوگ ہیں
ہاں مجھے رسمِ محبت کا سلیقہ ہی نہیں جا کسی💪💪 اور کا ہونے کی اجازت ہے تجھے
جو ظاہر ہو جائے وہ درد کیسا💪💪 جو سمجھ نہ سکے وہ ہمدرد کیسا
معاملہ تھوڑا سنگین ہے🤓🤓 یہاں ہر کوئی رنگین ہے
سمندر سے کہہ دو اپنی موجیں سنبھال کے رکھے یہاں ہم ہی😎😎 کافی ہیں طوفان لانے کے لیے
ہمیں حد میں رہنا پسند ہے🥺🥺 اور لوگ اسے غرور کہتے ہیں
اندھے نکالتے ہیں میرے چہرے میں نقص بہروں🤓🤓 کو گلہ ہے کہ غلط بولتا ہوں میں
ہمیں کافر کہتے💪💪 ہیں یہ کافر طبیعت کے مومن لوگ
منہ پر سچ بولنے کی😤😤 عادت ہے اسی لئے بہت بدتمیز ہوں میں
شریف ساڈے توں وڈا کوئی نئی تے🤓🤓 بدماش اسی کسے نوں مندے نئی
ایک ہمیں مت سکھا بدمعاشی کے قانون 🗡☠ اگر ہم نے شرافت چھوڑ دی 😎😎تو تم وکیل ڈھونڈتے رہ جاؤ گے
باپ کے سامنے عیاشی تے جٹ دے سامنے بدمعاشی🥺🥺 کبھی غلطی سے بھی مت کرنا
بدمعاشی کی باتیں ہمارے سامنے نہ کرنا صاحب جس کتاب کو تم نے😤😤 پڑھا ہے وہ کتاب ہم نے ہی لکھی ہے
گنہگار تو شاید مانگ لیں معافی💪💪 حساب پارساؤں کا مشکل ہوگا
یہ سارے پارسا چہرے میری تسبیح کے دانے ہیں نظر سے😤😤 گرتے رہتے ہیں عبادت ہوتی رہتی ہے
صبر اتنا رکھو کہ عشق بے بیہودہ نہ بنے😤😤 خدا محبوب بن جائے پر محبوب خدا نہ بنے
میں اور التجائے غم آپ سے کروں یہ بھیک😎😎 اس کو دیجئے جس کا خدا نہ ہو
ہماری پہچان تو آگ کی طرح ہے جہاں سے 🥺🥺گُزرتے ہیں لوگ جل جاتے ہیں
اکڑ توڑ دی ہمنے اُن منزلوں کی😤😤 جن کو اپنی اُونچائی پر غُرور بہت تھا
شوق ہے تجھے تو آزما لے ہمیں💪💪 مغرُور کا غُرور ہر بار توڑا ہے ہم نے
سوچ کر رکھنا ہماری سلطنت میں قدم ہماری😎😎 محبت کی قید میں ضمانت نہیں ہوتی
حسن تیرا قاتل ہوگا، مگر سن🥺🥺، ادا ہم بھی کمال رکھتے ہیں