دشمنوں تمہیں خوف کس کا ہے😎😎 مار ڈالو كے میں اکیلا ہوں
کسی دشمن نے یہ عزت مجھے اب تک نہیں بخشی ہمیشہ دوست 💪💪کا ہی ہاتھ پہنچا ہے گریباں تک . . ! !
مخالفت سے میری شخصیت سنورتی ہے میں🙌🙌 اپنے دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے😤😤 دوستو نے بھی کیا کمی کی ہے
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی وہ آئے آ کے😎😎 چلے بھی گئے ملے بھی نہیں
دشمن کا شور ہمیں بتاتا ہے😤😤 كے ہماری وار میں کتنا اثر ہے
تجھ سے اچھے تو میرے دشمن نکلے جو ہر بات پہ کہتے😤😤 ہیں تجھے چھوریں گے نہیں
قطع کیجے نہ تعلق ہم سے💪💪 کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
سو بار بند عشق سے آزاد ہم ہوئے😤😤 پر کیا کریں کہ دل ہی عدو ہے فراغ کا
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ دوزخ میں😎😎 ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو
یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں عدو کے🙌🙌 ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے ہوئے تم دوست جس😒😒 کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا بن😒😒 گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
اس قدر پیار سے💪💪 نہ بولا کر دشمنی کا گمان ہوتا ہےنہ
اک نام کیا لکھا ترا ساحل کی ریت پر 😒😒پھر عمر بھر ہوا سے میری دشمنی رہی
دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں دیکھنا ہے 😎😎کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون
نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی وہ آئے 💪💪آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں
بے وقت، بے وجہ، بے حساب مُسکرا دیتا ہوں🙌🙌 آدھے دُشمنوں کو تو یونہی ہرا دیتا ہوں
بے وقت، بے وجہ، بے حساب مُسکرا دیتا ہوں آدھے😤😤 دُشمنوں کو تو یونہی ہرا دیتا ہوں
گنجایش عداوت اغیار یک طرف یاں دل میں😤😤 ضعف سے ہوس یار بھی نہیں
ہم کہاں کے دانا تھے کس ہنر میں یکتا تھے🙌🙌 بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا
جانا پڑا رقیب کے در پر ہزار بار💪💪 اے کاش جانتا نہ ترے رہگزر کو میں
جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی لکھ 😎😎دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی
کتنے شیریں ہیں تیرے لب 😎😎کہ رقیب گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا